نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹیوں کی تعلیم وتربیت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: (مَنِ ابْتُلِیَ مِنْ ہٰذِہِ الْبَنَاتِ بِشَیْئٍ فَأَحْسَنَ إِلَیْہِنَّ کُنَّ لَہُ سِتْرًا مِّنَ النَّارِ) ’’ جس شخص کو اِن بیٹیوں کی وجہ سے کسی طرح آزمائش میں ڈالا جائے پھر وہ ان سے اچھائی کرے تو یہ اس کیلئے جہنم سے پردہ بن جائیں گی۔‘‘[1] اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے پاس ایک مسکین عورت آئی جس نے اپنی دو بیٹیوں کو اٹھا رکھا تھا۔میں نے اسے تین کھجوریں پیش کیں۔اُس نے ایک ایک کھجوراُن میں سے ہر ایک کو دے دی اور تیسری کھجور کو اپنے منہ کی طرف کھانے کیلئے بلند کر ہی رہی تھی کہ اُس کی دونوں بیٹیوں نے اُس سے وہ کھجور بھی طلب کر لی۔چنانچہ اس نے اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور آدھی آدھی کھجور ہر ایک کو دے دی اور یوں اُس نے خو د کچھ بھی نہ کھایا۔مجھے اُس کا یہ طرزِ عمل بہت پسند آیا۔اِس لئے میں نے یہ بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی۔تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(إِنَّ اللّٰہَ قَدْ أَوْجَبَ لَہَا بِہَا الْجَنَّۃَ أَوْ أَعْتَقَہَا بِہَا مِنَ النَّارِ) ’’بے شک اللہ تعالی نے اس کیلئے اس کی وجہ سے جنت کو واجب کردیا ہے۔‘‘ یا آپ نے فرمایا:’’ اسی بناء پر اللہ تعالی نے اسے جہنم سے آزاد کردیا ہے۔‘‘[2] 12۔مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرنا اگر کسی کے سامنے اس کے مسلمان بھائی کو نشانہ بنایا جائے تو اس کا فرض ہے کہ وہ اپنے بھائی کا دفاع کرے اور نشانہ بنانے والے کو اس سے منع کرے۔مسلمان بھائی کی عزت کا غائبانہ دفاع اتنا بڑا عمل ہے کہ اس کی وجہ سے اللہ تعالی دفاع کرنے والے کو جہنم سے آزاد کردیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(مَنْ ذَبَّ عَنْ عِرْضِ أَخِیْہِ بِالْغَیْبَۃِ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ أَنْ یُّعْتِقَہُ مِنَ النَّارِ) ’’ جو شخص اپنے بھائی کی عزت کا غائبانہ دفاع کرے تو اللہ پر اس کا یہ حق ہے کہ اسے جہنم سے آزاد کردے۔‘‘[3] لہذا جب کسی کے سامنے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کا کوئی عیب بیان کرے یا اس پر طعن اندازی یا الزام تراشی کرے تو اسے اپنے بھائی کا دفاع کرتے ہوئے طعن اندازی یا الزام تراشی کرنے والے کا منہ بند کرنا اور اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔نہ یہ کہ وہ اس سے متاثر ہو کر اس کے خلاف مزید پروپیگنڈا کرنا یا اس کے عیبوں کو اچھالناشروع کردے۔اِس طرح کا طرزِ عمل یقینا افسوسناک ہے اور قابل مذمت بھی۔ |