13۔ مسلمان کو آزاد کرانا اگرکوئی مسلمان کسی کافر کی قید میں ہو یا اسے نا جائز طور پر پابند ِ سلاسل کردیا گیا ہو تو اسے قید سے آزادی دلانا اتنا عظیم عمل ہے کہ اللہ تعالی اس کی وجہ سے آزادی دلانے والے کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (أَیُّمَا امْرِیئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَئً ا مُسْلِمًا کَانَ فِکَاکَہُ مِنَ النَّارِ ، یُجْزِیئُ کُلُّ عُضْوٍ مِّنْہُ عُضْوًا مِّنْہُ ، وَأَیُّمَا امْرِیئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأَتَیْنِ مُسْلِمَتَیْنِ کَانَتَا فِکَاکَہُ مِنَ النَّارِ ، یُجْزِیئُ کُلُّ عُضْوٍ مِّنْہُمَا عُضْوًا مِّنْہُ ، وَأَیُّمَا امْرَأَۃٍ مُّسْلِمَۃٍ أَعْتَقَتِ امْرَأَۃً مُّسْلِمَۃً کَانَتْ فِکَاکَہَا مِنَ النَّارِ ، یُجْزِیئُ کُلُّ عُضْوٍ مِّنْہَا عُضْوًا مِّنْہَا) ’’ جو مسلمان کسی مسلمان کو آزاد کرے تو وہی جہنم سے اس کی خلاصی کا سبب بن جائے گا۔اس کا ہر عضو اس کے ہر عضو کو آزاد کردے گا۔ اور جو شخص دو مسلمان عورتوں کو آزاد کرے تو وہ دونوں جہنم سے اس کو آزادی دلا دیں گی ، ان دونوں کا ہر عضو اِس کے ہر عضو کی آزادی کا سبب بنے گا۔اور جو مسلمان عورت کسی مسلمان عورت کو آزاد کرے تو وہ جہنم سے اس کی آزادی کا سبب بنے گی اور اس کا ہر عضو اس کے ہر عضو کو آزاد کردے گا۔ ‘‘[1] 14۔ حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا ’ حسن اخلاق ‘ بھی جہنم سے آزادی حاصل کرنے کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ کَانَ ہَیِّنًا لَیِّنًا قَرِیْبًا حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ) ’’ جو شخص آسان ،نرم دل اور(مسلمانوں سے)قریب ہو اس کو اللہ تعالی نے جہنم پر حرام کردیا ہے۔‘‘ [2] یعنی وہ ملنسار ہو ، اپنے مسلمان بھائیوں میں گھل مل جاتا ہو ، نرم دل اور متواضع مزاج ہو تو اس پر اللہ تعالی نے جہنم کو حرام کردیا ہے۔ حسن اخلاق کا مظاہرہ مسلمان کو جنت میں لے جانے والا اور بد اخلاقی کا مظاہرہ اسے جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔یہی وجہ ہے کہ بعض سلف صالحین ساری ساری رات صرف حسن اخلاق کی دعا ہی کیا کرتے تھے۔جیسا کہ ام الدرداء رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک رات ابو الدرداء رضی اللہ عنہ تہجد کی نماز میں روتے ہوئے بار بار یہ دعا کر رہے تھے:(اَللّٰہُمَّ أَحْسَنْتَ خَلْقِی فَحَسِّنْ خُلُقِی)’’ اے اللہ ! تو نے مجھے بہت اچھا بنایا تو میرے اخلاق کو بھی اچھا کردے۔‘‘ |