’’ جو شخص نماز عشاء با جماعت ادا کرے تو اس نے گویا آدھی رات قیام کیا اور جو فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے تو وہ گویا پوری رات نماز پڑھتا رہا۔‘‘[1] اور جہاں تک نماز عصر کا تعلق ہے تو اللہ تعالی نے اس کے بارے میں خصوصی طور پر ارشاد فرمایا کہ نمازوں میں سے اِس نماز کو ہمیشہ پابندی سے اور بروقت ادا کرتے رہو۔ فرمایا:﴿حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ ﴾ ’’ تم تمام نمازوں کو پابندی سے پڑھتے رہو اور خاص طور پر درمیانی نماز کو(یعنی نماز عصر کو)۔ اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو۔‘‘[2] نماز عصر کوچھوڑنے کا خسارہ کتنا بڑا ہوتا ہے اس کا اندازہ آپ اس حدیث سے کر سکتے ہیں جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ(اَلَّذِیْ تَفُوْتُہُ صَلَاۃُ الْعَصْرِ کَأَنَّمَا وُتِرَ أَہْلُہُ وَمَالُہُ) ’’ جس آدمی کی نمازِ عصر فوت ہو جائے ، گویا اس سے اس کے گھر والوں اور اس کے مال کو سلب کر لیا گیا۔‘‘[3] یعنی اگر کسی آدمی سے اس کے اہل وعیال اور اس کے پورے مال ودولت کو چھین لیا جائے تو جتنا بڑا خسارہ اِس آدمی کا ہو گا اُتنا ہی بڑا خسارہ اُس شخص کا ہو گا جو نماز عصر کوچھوڑدے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ(مَنْ تَرَکَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ) ’’ جو شخص نمازِ عصر چھوڑ دے تواس کے سارے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔‘‘[4] یعنی ایک مرتبہ نماز عصر کو چھوڑنے سے پوری زندگی کے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔ 8۔ ظہر سے پہلے او را س کے بعد چار رکعات ہمیشہ پڑھتے رہنا حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَنْ حَافَظَ عَلیٰ أَرْبَعِ رَکْعَاتٍ قَبْلَ الظُّہْرِ ، وَأَرْبَعٍ بَعْدَہَا حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ) ’’جوآدمی ظہر سے پہلے چار رکعات اور اس کے بعد بھی چار رکعات ہمیشہ پڑھتارہے تو اسے اللہ تعالی جہنم کی آگ پر حرام کردیتا ہے۔‘‘[5] 9۔ اللہ کے ڈر کی وجہ سے رونا اللہ تعالی کی خشیت اور اس کے خوف کی بناء پر آنکھوں سے آنسو بہانا بھی جہنم سے آزادی حاصل کرنے کا بہت |