Maktaba Wahhabi

286 - 492
کو)نا پسند ہوتے ہیں اور جہنم کو شہوات سے ڈھانپا گیا ہے۔‘‘[1] اور ’ تقوی ‘ کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان اپنی خواہشات کو شریعت کا پابند بنائے اور شہوت پرستی سے پرہیز کرے۔یہ چیز جہنم سے نجات حاصل کرنے کیلئے نہایت ضروری ہے۔اگر یہ نہ ہو اور انسان اپنی شہوات میں غرق ہو جائے تو اس کا انجام یقینی طور پر جہنم ہی ہے۔والعیاذ باللہ 5۔ روزے رکھنا روزہ انسان کیلئے ڈھال ہے جس کے ذریعے وہ دورانِ روزہ شہوات سے بچ سکتا ہے اور آخرت میں جہنم سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(اَلصِّیَامُ جُنَّۃٌ مِّنَ النَّارِ کَجُنَّۃِ أَحَدِکُمْ مِنَ الْقِتَالِ) ’’ روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال ہے جیسا کہ تم میں سے کوئی شخص جنگ سے بچنے کیلئے ڈھال لیتا ہے۔ ‘‘[2] ایک دن کا روزہ مسلمان کو جہنم سے کتنا دور کردیتا ہے اس کا اندازہ آپ اِس حدیث سے کر سکتے ہیں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَا ِمنْ عَبْدٍ یَصُوْمُ یَوْمًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ إلَّا بَاعَدَ اللّٰہُ بِذٰلِکَ الْیَوْمِ وَجْہَہُ عَنِ النَّارِ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا) ’’جو شخص اللہ کی راہ میں ایک روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال کی مسافت تک دور کردیتا ہے۔‘‘[3] اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ صَامَ یَوْمًا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ جَعَلَ اللّٰہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّارِ خَنْدَقًا کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالْأرْضِ) ’’ جو شخص اللہ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھے ، اللہ تعالی اُس کے اور جہنم کے درمیان ایک ایسی خندق بنا دیتا ہے جو اتنی لمبی ہوتی ہے جتنی زمین وآسمان کے درمیان کی مسافت ہے۔‘‘[4] اور شاید یہی وجہ ہے کہ متعدد گناہوں کے کفارہ میں روزے رکھنا مشروع کیا گیا ہے مثلا قتل ِ خطا ، ظہار اور رمضان کے دنوں میں بیوی سے جماع کرنے کی پاداش میں مسلسل دو مہینوں کے روزے رکھنا مشروع ہے۔اسی طرح قسم توڑنے کے کفارہ میں تین دن کے روزے ہیں۔اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ روزے گناہوں کو مٹاتے ہیں اور جب
Flag Counter