’’ اور تم میں سے کوئی نہیں جس کا جہنم پر گزر نہ ہو ، یہ طے شدہ بات ہے جو آپ کے رب کے ذمہ ہے۔پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچا لیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل گرا چھوڑیں گے۔‘‘ [1] اِس آیت کریمہ سے ثابت ہوا کہ جہنم سے نجات حاصل کرنے والے لوگ وہی ہونگے جو دنیا میں اللہ تعالی سے ڈرتے ہوئے برائیوں سے اجتناب کرتے تھے۔ اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لوگوں کو سب سے زیادہ کونسی چیز جنت میں پہنچائے گی ؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تَقْوَی اللّٰہِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ)’’ اللہ کا ڈر اور اچھا اخلاق۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لوگوں کو سب سے زیادہ کونسی چیز جہنم میں پہنچائے گی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(اَلْفَمُ وَالْفَرْجُ)’’ منہ اور شرمگاہ۔‘‘[2] چونکہ زیادہ تر گناہ انہی دو اعضاء(منہ اور شرمگاہ)سے ہوتے ہیں اس لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جہنم میں سب سے زیادہ پہنچانے والے اعضاء قرار دیا۔لہذا جہنم سے نجات حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ان دونوں اعضاء کی خاص طور پر حفاظت کریں اور ان کے ذریعے اللہ تعالی کی نافرمانی نہ کریں۔ منہ سے کسی کو گالی گلوچ نہ کریں۔جھوٹ ، غیبت ، فحش گوئی اور چغل خوری سے اپنا منہ پاک رکھیں۔منہ سے صرف حلال کھائیں پییں اور اسے حرام سے بچائے رکھیں۔ اسی طرح شرمگاہ کی شہوت کو جائز اور حلال طریقے سے پورا کریں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوجِہِمْ حَافِظُونَ ٭ إِلَّا عَلَی أَزْوَاجِہِمْ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْْمَانُہُمْ فَإِنَّہُمْ غَیْْرُ مَلُومِیْنَ ٭ فَمَنِ ابْتَغَی وَرَائَ ذَلِکَ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ ﴾ ’’اورجو لوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ، ہاں ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وہ مالک ہیں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ اب جو شخص اس کے علاوہ کوئی اور راہ تلاش کرے گا تو ایسے لوگ حد سے گذر جانے والے ہیں۔‘‘[3] محترم حضرات ! جہنم کو’شہوات اور نفسانی خواہشات ‘ کے ساتھ ڈھانپا گیا ہے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(حُفَّتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ وَحُفَّتِ النَّارُ بِالشَّہَوَات)’’ جنت کو ان کاموں سے ڈھانپا گیا ہے جو کہ(طبعِ انسانی |