Maktaba Wahhabi

272 - 492
’’ بے شک ایک بندے کو اللہ تعالی نے اختیار دے دیا ہے کہ وہ جتنا چاہے اللہ تعالی اسے دنیا کا مال ودولت دے دے یا وہ اُس چیز کو چن لے جو اللہ تعالی کے پاس ہے۔تو اس بندے نے اُس چیز کو چن لیا ہے جو اللہ تعالی کے پاس ہے۔‘‘(یعنی اس نے اپنے رب سے ملاقات کو پسند کر لیا ہے۔) یہ سن کر ابو بکر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہا:ہمارے ماں باپ آپ پہ قربان ہوں۔ ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ان کی اس بات پر بڑے حیران ہوئے اور لوگوں نے کہا:دیکھو اِس بوڑھے کو کہ اللہ کے رسول تو بس اتنا فرما رہے ہیں کہ ایک بندے کو اللہ تعالی نے اختیار دیا ہے کہ وہ چاہے تو اپنی منشا کے مطابق دنیا کا مال ودولت لے لے یا جو نعمتیں اللہ کے پاس ہیں وہ انھیں چن لے اور یہ(ابو بکر رضی اللہ عنہ)کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ماں باپ آپ پہ قربان ہوں ! اصل بات یہ تھی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی اختیار دیا گیا تھا(اور انھوں نے اس چیز کو چن لیا تھا جو اللہ کے پاس ہے۔یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اِس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کا وقت قریب آنے والا ہے۔ اور یہ اشارہ صرف ابو بکر رضی اللہ عنہ ہی سمجھ سکے کیونکہ)ابو بکر رضی اللہ عنہ ہم سب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ جانتے تھے۔[1] اِس خطبہ کے آخر میں ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ ہمیں اِس عظیم شخصیت سے سچی محبت کرنے اور ان کے نقش قدم پہ چلنے کی توفیق دے… دوسرا خطبہ محترم حضرات ! اب تک جس شخصیت کے فضائل ومناقب آپ نے سماعت کئے اسی شخصیت کی ایک اورخصوصیت یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ ہی سب سے پہلے خلیفہ بنے۔ 4۔ خلیفۂ اول اہل السنۃ والجماعۃ اس بات پر متفق ہیں کہ سب سے افضل صحابی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفۂ اول ہیں۔ انھیں یہ شرف کیسے نصیب ہوا آئیے اِس کا احوال معلوم کرتے ہیں۔ خلافت کیلئے ابو بکر رضی اللہ عنہ کا یہ استحقاق خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث سے مأخوذ ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرض الموت کے دوران لوگوں کی امامت کے لئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ہی حکم دیا جو اس بات کی طرف واضح اشارہ تھا کہ جو شخص آپ کی حیات میں امامت کا مستحق ہے وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد
Flag Counter