Maktaba Wahhabi

271 - 492
اللہ تعالی انھیں اٹھائے گا اور یقیناآپ اِن لوگوں کے(جو آپ کی موت کی باتیں کر رہے ہیں)ہاتھ پاؤں کاٹ دیں گے۔‘‘ اسی دوران ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے ، انھو ں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ سے کپڑا ہٹایا ، پھر آپ کا بوسہ لیا اور فرمایا:اللہ کی قسم ! اللہ تعالی کبھی آپ کو دو موتوں کا ذائقہ نہیں چکھائے گا(یعنی جو موت آپ پر لکھی تھی وہ آ چکی)اس کے بعد آپ باہر آئے اور عمر رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:اے قسم اٹھانے والے ! ٹھہر جاؤ۔ پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی تو عمر رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے۔اس کے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالی کی حمد وثناء بیان کی اور فرمایا:(أَلَا مَنْ کَانَ یَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلی اللّٰه علیہ وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ ، وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللّٰہَ فَإِنَّ اللّٰہَ حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ)’’ خبردار ! جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو وہ یہ جان لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو چکے ہیں۔اور جو شخص اللہ تعالی کی عبادت کرتا تھا تو وہ یقین کر لے کہ اللہ تعالی زندہ ہے ، اُس پر موت نہیں آئے گی۔‘‘ اِس کے بعد انھوں نے یہ آیات پڑھیں:﴿ اِِنَّکَ مَیِّتٌ وَّاِِنَّہُمْ مَیِّتُوْنَ ﴾[1] ﴿ وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ ﴾[2] یہ سن کر لوگ سسکیاں بھر بھر کر رونے لگے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ اللہ کی قسم ! ایسے لگا کہ جیسے لوگوں کو یہ علم ہی نہ تھا کہ اللہ تعالی نے یہ آیت بھی نازل کی ہے۔حتی کہ جب ابو بکر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی تو ان سے لوگوں کو اِس کا پتہ چلا ، اِس کے بعد ہر انسان اِس کی تلاوت کرنے لگا۔‘‘ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ میں نے جب ابو بکر رضی اللہ عنہ سے یہ آیات سنیں تو دہشت زدہ رہ گیا حتی کہ میری ٹانگیں میرا وزن برداشت نہ کر سکیں اور میں زمین پر گر گیا۔پھر یہ آیات سن کرمجھے یقین ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں۔‘‘ [3] اِس کربناک اور انتہائی المناک موقعہ پر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا یہ مضبوط موقف اُن کے مضبوط ایمان کی دلیل ہے۔ایسا کیوں نہ ہوتا جبکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رمز شناس بھی تھے۔جیسا کہ ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ارشاد کیا: (إِنَّ عَبْدًا خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ أَنْ یُّؤْتِیَہُ مِنْ زَہْرَۃِ الدُّنْیَا مَا شَائَ وَبَیْنَ مَا عِنْدَہُ ، فَاخْتَارَ مَا عِنْدَہُ)
Flag Counter