Maktaba Wahhabi

268 - 492
ابو بکر رضی اللہ عنہ نے سلام کہا اور پھر گویا ہوئے:یا رسول اللہ ! میرے اور ابن خطاب رضی اللہ عنہ کے مابین کوئی بات تھی، پھر میں نے پہل کی اور ندامت کا اظہار کیا۔اور میں نے ان سے معافی مانگی لیکن انھوں نے معاف کرنے سے انکار کردیا ہے۔اِس لیے اب میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: (یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ)’’ ابو بکر ! اللہ تعالی آپ کو معاف فرمائے۔‘‘ اِس کے بعد ہوا یوں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو بھی شرمندگی ہوئی اور وہ سیدھے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر چلے گئے۔پوچھا:کیا ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں ؟ جواب ملا:نہیں ہیں۔پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام پیش کیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناراضگی کے آثار اِس قدر نمایاں ہونے لگے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کو بھی خوف محسوس ہوا۔چنانچہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور کہا:یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم ! میں نے ہی ظلم کیا تھا۔یہ بات انھوں نے دو مرتبہ کہی۔پھرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(إِنَّ اللّٰہَ بَعَثَنِیْ إِلَیْکُمْ فَقُلْتُمْ:کَذَبْتَ ، وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ:صَدَقَ ، وَوَاسَانِیْ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ ، فَہَلْ أَنْتُمْ تَارِکُوْ لِیْ صَاحِبِیْ ؟) ’’ مجھے اللہ تعالی نے نبی بنا کر بھیجا تو تم نے مجھے جھٹلا دیا ، جبکہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے میری تصدیق کی اور اپنے نفس اور مال کے ساتھ میری ہمدردی کی۔تو کیا تم میرے ساتھی کو میری خاطر چھوڑ سکتے ہو ؟ ‘‘[1] اورحضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَیَّ فِیْ صُحْبَتِہٖ وَمَالِہٖ أَبُو بَکْرٍ ، وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیْلاً غَیْرَ رَبِّیْ لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ ، وَلٰکِنْ أُخُوَّۃُ الْإِسْلاَمِ وَمَوَدَّتُہُ ، لَا یَبْقَیَنَّ فِی الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابُ أَبِیْ بَکْرٍ) ’’ میرا ساتھ نبھانے اور مال خرچ کرنے میں مجھ پر سب سے زیادہ احسان ابو بکر رضی اللہ عنہ کا ہے۔ اور اگر میں اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو خلیل بنانے والا ہوتا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ کو بناتا ، لیکن اسلامی بھائی چارہ اور اس کی محبت ہی کافی ہے۔مسجد کے تمام دروازوں کو بند رکھا جائے سوائے بابِ ابو بکر کے۔‘‘[2] حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کرنے کے بعد اس کی تبلیغ شروع کردی۔چنانچہ ان کی دعوت پر بہت سارے لوگ مشرف بااسلام ہوئے۔خاص طور پر ان میں عشرہ مبشرہ میں سے وہ چھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں جنھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد میں نام لے کر جنتی قرار دیا تھا۔ 2۔ ہجرتِ مدینہ کے ساتھی ابو بکر رضی اللہ عنہ کی ایک اورخصوصیت یہ ہے کہ وہ سفر وحضر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے حتی کہ سفر ہجرت میں بھی
Flag Counter