Maktaba Wahhabi

266 - 492
اِس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے تکبر کی نفی کردی جواس بات کی دلیل ہے کہ ان میں ایسی چیز ہرگز نہ تھی۔ اورسعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جب اپنی فوجوں کو شام کی طرف روانہ کیا تو انھوں نے ان پر یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اور شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا۔پھر جب وہ سواریوں پر سوار ہوئے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ انھیں الوداع کہنے کیلئے ان کے ساتھ ساتھ پیدل چل دئیے حتی کہ وہ ثنیۃ الوداع تک پہنچ گئے۔تینوں امراء نے کہا:اے خلیفۂ رسول اللہ !آپ پیدل چل رہے رہیں اور ہم سواریوں پر سوار ہیں! تو انھوں نے جواب دیا:(إِنِّی أَحْتَسِبُ خُطَایَ ہٰذِہِ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ)’’ میں سمجھتا ہوں کہ میرے یہ قدم اللہ کے راستے میں اٹھ رہے ہیں۔‘‘[1] یہ ہے عاجزی وانکساری کہ خلیفۃ المسلمین پیدل چل رہا ہے اور اس کے ما تحت فوجی افسران سواریوں پر سوار ہیں۔اوراسے خلیفہ اپنے لئے شرف سمجھتا ہے اور جہاد فی سبیل اللہ تصور کرتا ہے۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بعض خصوصیات سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی کئی خصوصیات ایسی ہیں جو باقی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی صحابی میں نہیں ہیں۔ان میں سے اہم خصوصیات یہ ہیں: 1۔ سب سے پہلے مسلمان حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آزاد لوگوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ(رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَمَا مَعَہُ إِلَّا خَمْسَۃُ أَعْبُدٍ وَامْرَأَتَانِ وَأبُوْ بَکْرٍ)’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُس وقت دیکھا جب آپ کے ساتھ(اسلام قبول کرنے والے خوش نصیبوں میں)صرف پانچ غلام ، دو خواتین اور ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے۔‘‘[2] پانچ غلاموں سے مراد بلال رضی اللہ عنہ ، زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ، عامر بن فہیرۃ رضی اللہ عنہ جو ابو بکر رضی اللہ عنہ کے غلام تھے ، ابو فکیہۃ رضی اللہ عنہ(صفوان بن امیہ کے غلام)اور یاسر رضی اللہ عنہ(عمار رضی اللہ عنہ کے والد)ہیں۔اور دو خواتین سے مراد خدیجہ رضی اللہ عنہا اور سمیہ رضی اللہ عنہا یا ام ایمن رضی اللہ عنہا ہیں۔ اِس سے ثابت ہوا کہ آزاد لوگوں میں سب سے پہلے جس شخصیت کو اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل ہوا وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔
Flag Counter