Maktaba Wahhabi

264 - 492
لختِ جگر پر بدکاری کی تہمت لگانے والے لوگوں میں شامل ہو گیا تھا اور ان کیلئے ذہنی اذیت اورشدید پریشانی کا سبب بنا تھا۔یقینا یہ ابو بکر رضی اللہ عنہ جیسے عظیم لوگوں کی ہی صفت ہو سکتی ہے ورنہ عام طور پر ایسے شخص کو زندگی بھر معاف نہیں کیا جاتا اور اسے ہر طرح سے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 5۔تقوی اور پرہیز گاری حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ انتہائی متقی اور بڑے ہی پرہیز گار تھے۔اِس کا اندازہ آپ اِس واقعہ سے کر سکتے ہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام ایک دن کھانے کی کوئی چیزلے کر آیا تو انھوں نے اس میں سے کچھ کھا لیا۔پھر غلام نے کہا:کیا آپ کو معلوم ہے کہ جو کچھ آپ نے کھایا ہے یہ کہاں سے آیا ہے ؟ انھوں نے پوچھا:کہاں سے آیا ہے ؟ اس نے کہا:میں نے جاہلیت کے دور میں ایک آدمی کیلئے کہانت کی تھی۔میں کہانت جانتا تو نہ تھا البتہ میں اسے دھوکہ دینے میں کامیاب ہو گیا۔آج اس سے ملاقات ہوئی تو اس نے یہی کھانا مجھے دیا جس سے آپ نے بھی کھایا ہے ! چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ اپنے منہ میں داخل کیا اور کوشش کرکے جو کچھ ان کے پیٹ میں تھا اسے قے کر ڈالا۔پھر انھوں نے کہا:اگر یہ میری جان لئے بغیر باہر نہ نکلتا تو پھر بھی میں اس کی پروا نہ کرتا۔اے اللہ ! جو کچھ میری رگوں اور انتڑیوں میں رہ گیا ہے اس سے میں بیزاری کا اظہار کرتا ہوں۔[1] 6۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع ابو بکر رضی اللہ عنہ اسلام قبول کرنے کے بعد ہمیشہ نبی کریم رضی اللہ عنہ کا دفاع کرتے رہے۔ عروۃ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ مشرکین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سب سے بڑی بد سلوکی کی اُس کے بارے میں مجھے بتائیں۔تو انھوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حطیم میں نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران عقبہ بن ابی معیط آیا اور اس نے ایک کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں ڈال کر اسے مروڑا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا بڑی شدت کے ساتھ گھونٹنے لگا۔چنانچہ ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے ، اس کو اس کے کندھوں سے پکڑا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہٹا دیا۔اور فرمایا: ﴿ اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ یَّقُوْلَ رَبِّیَ اللّٰہُ﴾ ’’ کیا تم اِس آدمی کو اِس لئے مارنا چاہتے ہو کہ وہ یہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے ؟ ‘‘[2] 7۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نہایت ہی رقیق القلب تھے جی ہاں ، جناب ابو بکر رضی اللہ عنہ بہت ہی نرم دل انسان تھے۔
Flag Counter