Maktaba Wahhabi

258 - 492
1۔ جہنم سے آزادی کا پروانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ’ عتیق ‘ کے لقب سے نوازا جس کا معنی ہے:’ جہنم کی آگ سے آزاد کردہ۔‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: (أَبْشِرْ ، فَأَنْتَ عَتِیْقُ اللّٰہِ مِنَ النَّارِ)’’ تمھیں خوشخبری ہو کہ تمھیں اللہ تعالی نے جہنم کی آگ سے آزاد کردیا ہے۔‘‘[1] تب سے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ’ عتیق ‘ کہا جانے لگا۔ 2۔ جنت کی خوشخبری رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کے نام لیکر جنت کی خوشخبری دی۔ان میں سرِ فہرست سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ چنانچہ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، عمر رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، عثمان رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، علی رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، طلحہ رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، زبیر رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، سعید بن زید رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں اور ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں۔ ‘‘[2] اسی طرح حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا اور فرمایا: (ہٰذَانِ سَیِّدَا کُہُوْلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ مِنَ الْأوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ إِلَّا النَّبِیِّیْنَ وَالْمُرْسَلِیْنَ) ’’ یہ دونوں انبیاء ورسل علیہم السلام کے علاوہ باقی تمام اول وآخر اہل جنت میں عمر رسیدہ لوگوں کے سردار ہونگے‘‘[3] اورحضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہوئے اور مجھے اس کے دروازے پر رہنے کا حکم دیا۔چنانچہ ایک شخص آیا اور اس نے اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اجازت دے دو اور اسے جنت کی بشارت بھی سنا دو۔‘‘ میں نے دیکھا تو وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے بھی اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کی۔توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اجازت
Flag Counter