Maktaba Wahhabi

257 - 492
میرے پاس پہننے کو لباس نہیں ہے تو مجھے پہننے کیلئے کپڑے دو۔لیکن اس نے کوئی جواب نہ دیا۔چنانچہ میں نے ایک پتھر اٹھا کے اسے دے مارا جس سے وہ چہرے کے بل نیچے گر گیا۔[1] ’ صدیق ‘ کا لقب کیوں ملا ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں جنھیں ’ صدیق ‘ کا لقب ملا۔کیوں ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے واقعۂ معراج کے بارے میں سنتے ہی اُس کی تصدیق کردی تھی۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قریش کے کچھ لوگ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے:تم اپنے ساتھی کی بات مانو گے ؟ وہ دعوی کرتا ہے کہ ایک ہی رات میں بیت المقدس گیا اور مکہ واپس لوٹ آیا ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:انھوں نے واقعتا ایسی بات کی ہے ؟ لوگوں نے کہا:ہاں ، بالکل کی ہے۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:تب انھوں نے سچ فرمایا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے انھیں یہ جواب دیا کہ میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق اِس سے بھی دور کے معاملے میں کرتا ہوں جب وہ آسمان سے وحی نازل ہونے کی خبر دیتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں:اسی لئے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ’ صدیق ‘کہا گیا۔[2] پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ’ صدیق ‘ کے لقب کے ساتھ یاد کیا کرتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر رضی اللہ عنہ ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ(یہ سب)احد پہاڑ پر چڑھے تو وہ ہلنے لگا۔ اُس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(أُثْبُتْ أُحُدُ ، فَإِنَّمَا عَلَیْکَ نَبِیٌّ وَصِدِّیْقٌ وَشَہِیْدَانِ) ’’ احد پہاڑ ! تم مت ہلو ، اس لئے کہ اِس وقت تمھارے اوپر نبی ، صدیق اور دو شہید ہیں۔‘‘[3] فضائل ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے فضائل بہت زیادہ ہیں۔ان میں سے بعض کا تذکرہ آپ نے سن لیا۔اب مزید فضائل پیش ِ خدمت ہیں۔
Flag Counter