Maktaba Wahhabi

245 - 492
چنانچہ آدم(علیہ السلام)موسیٰ(علیہ السلام)پر غالب آگئے۔ ‘‘[1] یہاں ایک بات کی وضاحت مناسب معلوم ہوتی ہے۔وہ یہ کہ بندوں کے افعال واعمال کے بارے میں تین نظریات پائے جاتے ہیں۔ایک نظریہ یہ ہے کہ بندوں کے افعال بندوں کی مخلوق ہیں۔بندے ان کے خالق ہیں اور ان میں اللہ تعالیٰ کا کوئی دخل نہیں ہے۔یہ نظریہ قدریہ کا ہے جو تقدیر کا انکار کرتے ہیں۔اس کے بالمقابل دوسرا نظریہ یہ ہے کہ انسان مجبور محض ہے اور اس کی حیثیت ہوا کے دوش پر اڑتے ہوئے تنکے کی ہے کہ ہوا اسے جس طرف چاہے اڑا لے جائے۔اور اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی تقدیر پہلے سے لکھ کر اسے مجبور محض بنا دیا ہے… یہ دونوں نظریات باطل ہیں۔ علماء سلف رحمہم اللہ نے ان دونوں کے درمیان ایک اورموقف اپنایا ہے جو کہ مبنی برحق ہے۔وہ یہ ہے کہ انسان نہ تو مکمل طور پر مختارِ کل ہے اور نہ ہی پورے طور پر مجبورِ محض ہے۔اس طرح کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن میں انسان مجبور محض ہے مثلا انسان کی موت وحیات ، اس کے رنگ کا گورا ہونا یا کالا ہونا ، اس کا خوبصورت ہونا یا معذور ہونا۔یہ ایسی چیزیں ہیں جن میں اس کا کوئی بس نہیں چل سکتا ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے اسے اختیار اور ارادہ بھی عطا کیا ہے اور اسے متعدد صلاحیتوں سے نوازا ہے جن کی بناء پر وہ اچھے اور برے کی تمیز کر سکتا ہے۔اور اسی اختیار اور اس کی صلاحیتوں کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے اسے مکلف بنایا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ وَہَدَیْنَاہُ النَّجْدَیْنِ ﴾ ’’ اور ہم نے اسے دونوں راستے دکھا دئیے۔‘‘[2] یعنی خیر وشر کے ، ایما ن و کفر کے اور سعادتمندی اور بدبختی کے دونوں راستے ہم نے اسے دکھا دئیے ہیں اور معاملہ اس پر چھوڑ دیا ہے۔ہاں اللہ تعالیٰ کو اس بات کا سابق علم حاصل ہے کہ وہ کونسی راہ اختیار کرے گا ، لیکن اس علم کو انسان کے اچھی یا بری راہ کے اپنانے میں کوئی دخل نہیں۔انسان اگر کوئی راہ اپناتا ہے تو اپنے اختیار سے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ لِمَنْ شَائَ مِنْکُمْ أَنْ یَّسْتَقِیْمَ ﴾ ’’ یہ(نصیحت ہے)اس شخص کیلئے جو تم میں سے سیدھی راہ پر چلنا چاہے۔‘‘[3] نیز فرمایا:﴿ وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَائَ فَلْیُؤمِنْ وَمَنْ شَائَ فَلْیَکْفُرْ ﴾ ’’ آپ کہہ دیجئے کہ حق تو وہ ہے جو آپ کے رب کی طرف سے ہے۔اب جو چاہے اسے مان لے اور جو چاہے انکار کردے۔‘‘[4] اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام مبعوث فرمائے ، ان پر کتابیں نازل فرمائیں اور ان کے ذریعے حق اور باطل
Flag Counter