Maktaba Wahhabi

240 - 492
۴۔یوم الدین(جزاء کا دن)﴿ وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِیْ جَحِیْمٍ ٭ یَّصْلَوْنَہَا یَوْمَ الدِّیْنِ ﴾ ’’اور یقینا بدکار لوگ دوزخ میں ہونگے، وہ اس میں جزاء کے دن داخل ہونگے۔ ‘‘[1] ۵۔الطآمۃ(آفت)﴿ فَإِذَا جَائَ تِ الطَّآمَّۃُ الْکُبْریٰ ﴾ ’’پس جب وہ بڑی آفت(قیامت)آجائے گی۔ ‘‘[2] ۶۔الواقعۃ(واقع ہونے والی)﴿ إِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ ﴾ ’’جب واقع ہونے والی(قیامت)واقع ہوجائے گی۔ ‘‘[3] ۷۔الحاقۃ(ثابت ہونے والی)﴿ اَلْحَاقَّۃُ ٭ مَا الْحَاقَّۃُ ﴾ ’’ثابت ہونے والی، ثابت ہونے والی کیا ہے؟ ‘‘[4] ۸۔الصاخۃ(کان بہرے کر دینے والی)﴿ فَإِذَا جَائَ تِ الصَّاخَّۃُ ﴾ ’’پس جب کان بہرے کر دینے والی)قیامت(آجائے گی۔ ‘‘[5] ۹۔الغاشیۃ(چھپالینے والی)﴿ ہَلْ أَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ ﴾ ’’کیا تیرے پاس چھپا لینے والی(قیامت)کی خبر پہنچی ہے۔ ‘‘[6] حضرات محترم ! ایمان بالیوم الآخر میں موت کے بعد جتنی تفاصیل ہیں ان سب پر ایمان لانا شامل ہے مثلا قبر کا عذاب اور اس کی نعمتیں ، صور میں پھونکنا ، دوبارہ زندہ ہونا ، حشر ، حساب اور جزاء وسزا ، حوض ، میزان ، پل صراط اور جنت ودوزخ وغیرہ… دوسرا خطبہ برادران اسلام ! آئیے اب ایمان کے آخری رکن(ایمان بالقد ر)کے بارے میں بھی ہماری چند گذارشات قرآن وحدیث کی روشنی میں سماعت فرما لیجئے۔ چھٹا رکن تقدیر پر ایمان لانا تقدیر سے مراد وہ چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے سابق علم اور اپنی حکمت کی بناء پر کائنات کیلئے مقرر فرمائی ہے۔
Flag Counter