Maktaba Wahhabi

239 - 492
پانچواں رکن آخرت پر ایمان لانا آخرت پر ایمان لانا ایمان کے ان ارکان میں سے ایک ہے جن کے بغیر انسان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے سے مقصود یہ ہے کہ انسان کو اس بات پر پختہ یقین ہو کہ تمام انسانوں پر موت آئے گی اور سب کے سب کو قیامت کے روز اٹھایا جائے گا۔پھر حساب وکتاب کے بعد ہر ایک کو اس کے اعتقاد وعمل کے مطابق جزاء وسزا دی جائے گی۔گویا دنیاوی زندگی کی انتہاء اور اس کے بعد ایک دوسرے جہاں میں داخل ہونے پر پختہ اعتقاد رکھنے کا نام(ایمان بالیوم الآخر)ہے۔ اللہ تعالی کاارشاد ہے:﴿ یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْأَجْدَاثِ سِرَاعًا کَأَنَّہُمْ إِلٰی نُصُبٍ یُّوْفِضُوْنَ ﴾ ’’جس دن وہ اپنی قبروں سے نکل کراس طرح دوڑے جا رہے ہونگے جیسے وہ اپنے بتوں کی طرف تیز تیز جارہے ہیں۔ ‘‘[1] قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ہم سے پہلے آنے والوں اور بعد میں آنے والوں ، سب کو جمع کرے گا اور ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق بدلہ دے گا۔ پھر ایک گروہ جنت میں داخل ہوگا اور دوسرا جہنم میں۔ باری تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ قُلْ إِنَّ الْأَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ ٭ لَمَجْمُوْعُوْنَ إِلٰی مِیْقَاتِ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ﴾ ’’آپ کہہ دیجئے کہ یقینا سب اگلے اور پچھلے ضرور ایک مقررہ دن کے وقت جمع کئے جائیں گے۔ ‘‘[2] قیامت کے دن کو قرآن کریم میں ایک سے زائد ناموں کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے مثلا یوم القیامہ، القارعہ، یوم الحساب، یوم الدین، الطامہ، الواقعہ، الحاقہ، الصاخہ، الغاشیہ وغیرہ۔ ۱۔یوم القیامۃ(قیامت کا دن)﴿ لاَ أُقْسِمُ بِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ ﴾ ’’میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی۔ ‘‘[3] ۲۔القارعۃ(کھڑکھڑا دینے والی)﴿ اَلْقَارِعَۃُ ٭ مَا الْقَارِعَۃُ ﴾ ’’کھڑکھڑا دینے والی، کیا ہے کھڑ کھڑا دینے والی۔ ‘‘[4] ۳۔یوم الحساب(حساب کا دن)﴿ إِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ﴾ ’’یقینا جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کیلئے سخت عذاب ہے اس لئے کہ انھوں نے حساب کے دن کو بھلادیا ہے۔ ‘‘[5]
Flag Counter