’’یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ ‘‘[1] ان میں سے افضل رسول وہ ہیں جو اولو العزم(عزم والے، عالی ہمت)کہلاتے ہیں اور وہ ہیں:حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت موسیٰ علیہ السلام ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔ فرمان الٰہی ہے:﴿ فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ أُولُوْ الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ ﴾ ’’پس(اے پیغمبر!)آپ ایسا صبر کریں جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا۔ ‘‘[2] اور فرمایا:﴿ وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِیِّیْنَ مِیْثَاقَہُمْ وَمِنْکَ وَمِنْ نُّوْحٍ وَّإِبْرَاہِیْمَ وَمُوْسیٰ وَعِیْسَی بْنِ مَرْیَمَ وَأَخَذْنَا مِنْہُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا﴾ ’’جب ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور(بالخصوص)آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور مریم کے بیٹے عیسیٰ(علیہم السلام)سے۔اور ہم نے ان سے پختہ عہد لیا۔ ‘‘[3] حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب رسولوں میں سے افضل رسول ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین، امام المتقین اور بنی آدم کے سردارہیں۔جب تمام نبی اکٹھے ہوں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے امام اور جب وہ تشریف لائیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خطیب ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صاحبِ مقام محمود ہیں جس پر پہلے اور بعد میں آنے والے سبھی رشک کریں گے۔ آپ ہی صاحبِ لواء الحمد(جن کے پاس حمد کا جھنڈا ہوگا)اور صاحبِ حوض ہیں جہاں پر لوگ وارد ہونگے۔ اور آپ ہی صاحبِ وسیلہ وفضیلہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے دین کی سب سے افضل شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ اور آپ کی امت کو بہترین امت بنایا۔ آپ کو اور آپ کی اُمت کو فضائل اور بہترین خوبیوں سے مزین فرمایا جو کہ آپ کو اور آپ کی امت کو سابقہ امتوں سے ممتاز کرتی ہیں۔ اور آپ کی امت پیدائش کے اعتبار سے سب سے آخری امت ہے لیکن قیامت کے دن سب سے پہلے اٹھائی جانے والی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَبِیَدِیْ لِوَائُ الْحَمْدِ وَلاَ فَخْرَ، وَمَا مِنْ نَّبِیٍّ یَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاہُ إِلاَّ تَحْتَ لِوَائِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ) ’’میں قیامت کے دن تمام بنی آدم کا سردار ہوں گا اور میرے ہاتھ میں حمد کا جھنڈا ہوگا اور اس پر مجھے کوئی فخر نہیں۔ قیامت کے دن آدم علیہ السلام اور ان کے علاوہ جتنے بھی انبیاء علیہم السلام ہیں سب میرے جھنڈے تلے ہونگے۔ ‘‘[4] |