Maktaba Wahhabi

236 - 492
اور جب کبھی کسی نبی سے کوئی معمولی غلطی سر زد ہوئی ، جس کا تبلیغ سے کوئی تعلق نہیں ہوتاتھا ، اللہ تعالیٰ نے اسے اس کیلئے بیان فرمادیا اور اس نے اس سے فوراً توبہ کرلی اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرلیا۔چنانچہ وہ معمولی غلطیاں ایسے ہوگئیں کہ گویا ان کا وجود ہی نہ تھا۔ 7۔ انبیاء ورسل علیہم السلام کی تعداد انبیاء علیہم السلام کی تعداد ایک لا کھ اورچوبیس ہزار ہے۔ان میں سے رسولوں کی تعداد تین سو پندرہ ہے جیسا کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ؟ انبیاء کی تعداد کتنی ہے ؟ تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(مِائَۃُ أَلْفٍ وَأَرْبَعَۃٌ وَّعِشْرُوْنَ أَلْفًا ، اَلرُّسُلُ مِنْ ذٰلِکَ ثَلاَثُمِائَۃٍ وَّخَمْسَۃَ عَشَر) ’’ان کی تعداد ایک لاکھ اور چوبیس ہزار ہے۔ ان میں سے تین سو پندرہ رسول تھے۔‘‘[1] اس حدیث مبارک میں انبیائے کرام علیہم السلام کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ذکر کی گئی ہے اور ان میں سے ۳۱۵ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ رسل تھے۔تو یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ نبی اور رسول میں کیا فرق ہے ؟ نبی اور رسول میں فرق: اس سلسلے میں اہلِ علم کی متعدد آراء پائی جاتی ہیں لیکن سب سے صحیح رائے وہ ہے جسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نبی وہ ہوتا ہے جس کی طرف اللہ کی وحی نازل ہو اور وہ صرف ان لوگوں کو وحی کی تبلیغ کا پابند ہو جو اس پر ایمان لائیں۔جبکہ رسول وہ ہوتا ہے جس کی طرف اللہ کی وحی نازل ہو اور وہ اپنے اوپر ایمان لانے والوں کو بھی تبلیغ ِ وحی کا پابند ہو اور اللہ کے مخالفین(کفار ومشرکین)کو بھی تبلیغ ِ رسالت پر مامور ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ایک صحیح حدیث میں حضرت نوح علیہ السلام کو پہلا رسول قرار دیا گیا ہے۔کیونکہ ان سے پہلے سب انبیاء تھے مثلا حضرت آدم علیہ السلام ، حضرت شیث علیہ السلام اور حضرت ادریس علیہ السلام وغیرہم۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے کہا:یا رسول اللہ ! کیا آدم علیہ السلام نبی تھے ؟ آپ نے فرمایا:’’ہاں ، ان سے اللہ نے کلام بھی کیا۔‘‘ اس شخص نے کہا:آدم علیہ السلام اور نوح علیہ السلام کے درمیان کتنی مدت تھی ؟ آپ نے فرمایا:(عَشْرَۃُ قُرُوْن)یعنی ’’ دس صدیاں ‘‘[2]
Flag Counter