کی طرح انسان ہی تھے۔ وہ کھاتے پیتے بھی تھے۔شادی بھی کرتے تھے۔ سوتے بھی تھے۔بیمار بھی ہوتے تھے اور وہ تھکاوٹ بھی محسوس کرتے تھے۔اور انھیں بھی انسانوں کی طرح خوشی وغمی، مشقت وآسانی اور ہشاش وبشاش ہونا جیسے عوارض لاحق ہوتے تھے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ إِلاَّ إِنَّہُمْ لَیَأکُلُوْنَ الطَّعَامَ وَیَمْشُوْنَ فِیْ الأَسْوَاقِ﴾’’اور ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے تھے۔ ‘‘[1] اور فرمایا:﴿ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَہُمْ أَزْوَاجًا وَّذِرِّیَّۃً ﴾ ’’ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا۔ ‘‘[2] اور انبیاء علیہم السلام علم غیب بھی نہیں رکھتے بجز اس کے کہ جس کی اللہ تعالیٰ ان کو خبر دے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ عَالِمُ الْغَیْبِ فَلاَ یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہٖ أَحَدًا ٭ إِلاَّ مَنِ ارْتَضیٰ مِنْ رَّسُوْلٍ فَإِنَّہُ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًا ﴾ ’’وہی غیب کا جاننے والا ہے اور وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کر لے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کر دیتا ہے۔ ‘‘[3] 6۔ انبیاء ورسل علیہم السلام تبلیغِ رسالت میں معصوم ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت اور اس کی تبلیغ کیلئے کائنات میں سے افضل اورپیدائشی اور اخلاقی اعتبار سے اکمل انسانوں کا انتخاب کیا۔اور انھیں کبیرہ گناہوں سے معصوم اور عیوب ونقائص سے مبرا بنایا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی وحی کو اپنی امتوں تک پہنچائیں۔ لہذا وہ باتفاق امت تبلیغ ِ دین میں معصوم ہیں۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:﴿ یَا أَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَإِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ﴾ ’’اے رسول! جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اسے آپ پہنچا دیجئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی رسالت ادا نہیں کی اور آپ کو اللہ تعالیٰ ہی لوگوں سے بچاتا ہے۔‘‘[4] |