’’یقینا تمہارے لئے ان لوگوں میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘[1] پانچویں حکمت:لوگوں کے نفوس کی اصلاح اور ان کا تزکیہ کرنا۔ باری تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِیْ الْأُمِّیِّیْنَ رَسُوْلاً مِّنْہُمْ یَتْلُوْ عَلَیْہِمْ آیَاتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَإِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلاَلٍ مُّبِیْنٍ ﴾ ’’وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انھیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور انھیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے۔اگر چہ وہ اس سے پہلے واضح گمراہی میں تھے۔ ‘‘[2] اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأتَمِّمَ مَکَارِمَ الْأخْلاَقِ)’’میں یقینا اچھے اور پاکیزہ اخلاق کی تکمیل کیلئے بھیجا گیا ہوں۔‘‘[3] 4۔ تمام انبیاء کا دین اسلام ہے تمام انبیاء ورسل علیہم السلام کا دین ‘ دین ِ اسلام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ إِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلاَمُ ﴾ ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہی ہے۔ ‘‘[4] جب اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین ‘ دین اسلام ہے تو اس نے اپنے انبیاء ورسل علیہم السلام کو بھی اسی دین کی دعوت کیلئے مبعوث فرمایا۔ تمام انبیاء علیہم السلام ایک اللہ کی عبادت کی طرف بلاتے اور غیر اللہ کی عبادت کوچھوڑنے کی تلقین کرتے رہے، اگرچہ ان کی شریعتیں اور احکام مختلف تھے لیکن وہ سب کے سب ایک اساس وبنیاد پر متفق تھے اور وہ ہے توحید۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اَلأنْبِیَائُ إِخْوَۃٌ لِعَلاَّتٍ أُمَّہَاتُہُمْ شَتّٰی وَدِیْنُہُمْ وَاحِدٌ) یعنی ’’تمام انبیاء آپس میں علاتی بھائی ہیں(جن کا باپ ایک ہے اور)مائیں الگ الگ ہیں۔ اور ان سب کا دین ایک ہے۔‘‘[5] 5۔ تمام رسول بشر ہیں اور انھیں علم غیب بھی نہیں ہے علم غیب اللہ تعالیٰ کی خصوصیات میں سے ہے نہ کہ انبیاء علیہم السلام کی صفات میں سے۔ اس لئے کہ وہ دوسرے انسانوں |