Maktaba Wahhabi

223 - 492
ہے۔پھر اتنا ہی عرصہ وہ خونِ بستہ کی شکل میں رہتا ہے۔پھر اتنی ہی مدت وہ گوشت کے لوتھڑے کے شکل میں رہتا ہے۔پھر ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے جو اس میں روح پھونکتا ہے۔اور اسے چار کلمات کے لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے:اس کا رزق ، اس کی مو ت ، اس کا عمل اور کیا یہ نیک بخت ہو گا یا بد بخت۔اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(فَوَالَّذِیْ لاَ إِلٰہَ غَیْرُہُ ! إِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتّٰی مَا یَکُوْنُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ ، فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ ، فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ فَیَدْخُلُہَا ، وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ ، حَتّٰی مَا یَکُوْنُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ ، فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ ، فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلُہَا) ’’ اس ذات کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں ! بے شک تم میں سے ایک شخص اہلِ جنت کے عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے ، لیکن تقدیر اس پر سبقت لے جاتی ہے ، پھر وہ اہلِ جہنم کا کوئی عمل کرتا ہے اور وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔اور تم میں سے ایک شخص اہلِ جہنم کے عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے ، لیکن تقدیر اس پر سبقت لے جاتی ہے ، پھر وہ اہلِ جنت کا کوئی عمل کرتا ہے اور وہ جنت میں چلا جاتا ہے۔‘‘[1] 6۔موت کے وقت بنی آدم کی ارواح کو قبض کرنا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃً حَتّٰی إِذَا جَائَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لاَ یُفَرِّطُوْنَ ﴾ ’’ اور وہ اپنے بندوں پر پوری قدرت رکھتا ہے اور تم پر نگران(فرشتے)بھیجتا ہے ، حتی کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کر لیتے ہیں۔ اور وہ(اپنے کام میں)ذر ہ بھرکوتاہی نہیں کرتے۔‘‘[2] نیز فرمایا:﴿ وَلَوْ تَریٰ إِذِ الظَّالِمُوْنَ فِیْ غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلاَئِکَۃُ بَاسِطُوْا أَیْدِیْہِمْ أَخْرِجُوْا أَنْفُسَکُمْ ﴾ ’’اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہونگے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہونگے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو۔‘‘[3] 7۔ قبر میں لوگوں سے سوال وجواب کرنا اور اس پر مرتب ہونیوالی جزا یا سزا دینا۔ 8جہنم کے خازن ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ فِیْ النَّارِ لِخَزَنَۃِ جَہَنَّمَ ادْعُوا رَبَّکُمْ یُخَفِّفْ عَنَّا یَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ ٭ قَالُوا
Flag Counter