’’ بے شک اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین میں سیاحت کرتے رہتے ہیں اور وہ مجھ تک میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘[1] 4۔ بنی آدم کی حفاظت کرنا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿ لَہُ مُعَقِّبَاتٌ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ یَحْفَظُوْنَہُ مِنْ أَمْرِ اللّٰہِ ﴾ ’’ ہر شخص کے آگے اور پیچھے اللہ کے مقرر کردہ نگران(فرشتے)ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔‘‘[2] 5۔ رحم ِ مادرمیں انسان میں روح پھونکنا، اس کا رزق، عمل، بدبختی اور سعادت مندی لکھنا۔ حضرت حذیفۃ بن أ سِید الغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَۃِ ثِنْتَانِ وَأَرْبَعُوْنَ لَیْلَۃً ، بَعَثَ اللّٰہُ إِلَیْہَا مَلَکًا ، فَصَوَّرَہَا وَخَلَقَ سَمْعَہَا، وَبَصَرَہَا وَجِلْدَہَا ، وَلَحْمَہَا وَعِظَامَہَا ، ثُمَّ قَالَ:یَا رَبِّ ! أَذَکَرٌ أَمْ أُنْثٰی ؟ فَیَقْضِیْ رَبُّکَ مَا شَائَ ، وَیَکْتُبُ الْمَلَکُ ، ثُمَّ یَقُوْلُ:یَا رَبِّ ! أَجَلُہُ ؟ فَیَقُوْلُ رَبُّکَ مَا شَائَ ، وَیَکْتُبُ الْمَلَکُ ، ثُمَّ یَقُوْلُ:یَا رَبِّ ! رِزْقُہُ ؟ فَیَقْضِیْ رَبُّکَ مَا شَائَ وَیَکْتُبُ الْمَلَکُ ، ثُمَّ یَخْرُجُ الْمَلَکُ بِالصَّحِیْفَۃِ فِیْ یَدِہٖ ،فَلاَ یَزِیْدُ عَلٰی مَا أُمِرَ وَلاَ یَنْقُصُ) ’’ جب(رحمِ مادر میں)نطفہ پر بیالیس راتیں گذر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کی شکل وصورت بناتا ہے اور اس کے کان ، آنکھیں ، جلد ، گوشت اور ہڈیاں بناتا ہے۔پھر وہ کہتا ہے:اے میرے رب ! مرد یا عورت ؟ تو تمہارا رب جو چاہتا ہے فیصلہ فرماتاہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔پھر وہ کہتا ہے:اے میرے رب !اس کی عمر کتنی ہو گی ؟ تو تمہارا رب جو چاہتا ہے کہتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔پھر وہ کہتا ہے:اے میرے رب !اس کا رزق کتنا ہو گا ؟ تو تمہارا رب جو چاہتا ہے فیصلہ فرماتاہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔اس کے بعد فرشتہ صحیفہ لے کر نکل جاتا ہے اور اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کرتا۔‘‘[3] اسی طرح حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(جو کہ الصادق المصدوق ہیں)نے ارشاد فرمایا: ’’ بے شک تم میں سے ہر شخص کی پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک(بصورتِ نطفہ)جمع کی جاتی |