کرتے اور اس پر ایمان رکھتے ہیں۔اور ایمان والوں کیلئے استغفار کرتے ہیں(اور کہتے)ہیں:اے ہمارے رب ! تو نے اپنی رحمت اور علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے ، لہذا جن لوگوں نے توبہ کی اور تیری راہ کی پیروی کی انھیں بخش دے اور دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔اے ہمارے رب ! انھیں ان ہمیشہ رہنے والے باغات میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔اور ان کے آباؤ اجداد ، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو صالح ہیں انھیں بھی۔بلا شبہ تو ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘[1] اس آیتِ کریمہ سے ثابت ہوا کہ کئی فرشتے ایسے ہیں جو عرشِ الٰہی کو اٹھائے ہوئے ہیں۔اور وہ اللہ رب العزت کی تسبیحات پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان ایمان والوں کیلئے دعائیں بھی کرتے ہیں جنہوں نے توبہ کی اور اللہ تعالیٰ کے دین کی پیروی کی۔ 2۔ بنی آدم کے اعمال کو لکھنا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿وَإِنَّ عَلَیْکُمْ لَحَافِظِیْنَ ٭ کِرَامًا کَاتِبِیْنَ ٭ یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ ﴾ ’’ اور تم پر نگران(فرشتے)مقرر ہیں جو معزز ہیں ، اعمال لکھنے والے ہیں۔ جو کچھ تم کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں۔‘‘ [2] اور اعمال کو لکھنے والے فرشتے دن اور رات کے الگ الگ ہیں۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (یَتَعَاقَبُوْنَ فِیْکُمْ مَلاَئِکَۃٌ بِاللَّیْلِ وَمَلاَئِکَۃٌ بِالنَّہَارِ ،وَیَجْتَمِعُوْنَ فِیْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ وَصَلاَۃِ الْعَصْرِ ، ثُمَّ یَعْرُجُ الَّذِیْنَ بَاتُوْا فِیْکُمْ ، فَیَسْأَلُہُمْ رَبُّہُمْ وَہُوَ أَعْلَمُ بِہِمْ:کَیْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِیْ ؟ فَیَقُوْلُوْنَ:تَرَکْنَاہُمْ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ ، وَأَتَیْنَاہُمْ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ) ’’ تم میں دن اور رات کے فرشتے باری باری آتے ہیں۔وہ نماز فجر اور نماز عصر کے وقت جمع ہوتے ہیں۔پھر وہ فرشتے اوپر جاتے ہیں جنہوں نے تمہارے پاس رات گذاری ہوتی ہے۔چنانچہ ان کا رب ان سے سوال کرتا ہے حالانکہ وہ ان کے بارے میں زیادہ جانتا ہے:تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ؟ تو وہ کہتے ہیں:ہم نے انھیں جب چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس آئے تب بھی وہ نماز ہی پڑھ رہے تھے۔‘‘[3] 3۔ امت کے سلام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانا۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (إِنَّ لِلّٰہِ مَلاَئِکَۃً سَیَّاحِیْنَ فِیْ الْأرْضِ یُبَلِّغُوْنِیْ عَنْ أُمَّتِیْ السَّلاَمَ) |