جو اسے کھینچ رہے ہونگے۔ ‘‘ [1] ان تمام احادیث سے ہمارے لئے واضح ہوجاتا ہے کہ فرشتوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جس کا علم سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کے پاس نہیں۔ پاک ہے وہ ذات جس نے ان کو پیدا کیا اور ان کی گنتی کو شمار کیا۔ 3۔فرشتوں کے نام:اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث پاک میں جن فرشتوں کے نام ذکر کیے ہیں ان پر ایمان لانا فرض ہے۔ ان میں سے تین عظیم فرشتوں کے نام یہ ہیں: (۱)حضرت جبریل علیہ السلام ، انھیں جبرائیل بھی کہا جاتا ہے اور وہی روح القدس ہیں۔اور ان کے ذمے انبیاء علیہم السلام پر وحی نازل کرنا تھا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَإِنَّہُ نَزَّلَہُ عَلٰی قَلْبِکَ بِإِذْنِ اللّٰہِ﴾ ’’جو جبریل کا دشمن ہو اس سے آپ کہہ دیجئے کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ کے دل پر پیغام ِباری اُتارا ہے‘‘۔[2] (۲)حضرت میکائیل علیہ السلام ، انھیں میکال بھی کہا جاتا ہے اوران کے ذمہ بارش نازل کرنا ہے۔وہ اسے وہاں نازل کرتے ہیں جہاں اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے۔ (۳)حضرت اسرافیل علیہ السلام ، جن کے ذمہ صور میں پھونکنا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے منتظر ہیں ، جب انھیں حکم ملے گا تو وہ صور میں پھونکیں گے جس سے دنیاوی زندگی کی انتہاء ہو جائے گی۔ اس کے بعد وہ دوبارہ اس میں پھونکیں گے جس سے لوگ اٹھ کھڑے ہونگے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونگے۔ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (کَیْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدْ الْتَقَمَ الْقَرْنَ وَاسْتَمَعَ الْإِذْنَ مَتٰی یُؤْمَرُ بِالنَّفْخِ فَیَنْفُخُ) ’’ میں کیسے آسودگی سے زندگی بسر کروں جبکہ سینگ والا(فرشتہ)سینگ اپنے منہ میں لے چکا ہے اور وہ انتہائی توجہ کے ساتھ یہ حکم سننے کے انتظار میں ہے کہ صور پھونکو ، تاکہ وہ فورا اس پر عملدرآمد کرے اور صور پھونکے‘‘ یہ بات گویا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر بھاری گذری ، جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا: (قُوْلُوْا:حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ ، عَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلْنَا) تم ’’ یہ کہو کہ ہمیں اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے۔ہم نے اللہ پر ہی توکل کیا۔‘‘[3] |