Maktaba Wahhabi

211 - 492
(اللہ تعالیٰ)طاق ہے،طاق ہی کو پسند فرماتا ہے۔‘‘[1] تو اس سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں سے ۹۹ اسماء ایسے ہیں کہ جن کو یاد کرنے ، ان کے معانی کو اپنے دل میں اتارنے اور ان کے خلاف عمل نہ کرنے والے شخص کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دی ہے۔ اوراللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے بارے میں جو اعتقاد ہم نے ذکر کیا ہے یہ دو بنیادوں پر قائم ہے: پہلی بنیاد:اللہ تعالیٰ کیلئے ہی وہ اچھے نام اور بلند صفات ہیں جو کہ اس کے کامل ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ نہ اس کا کوئی ہم مثل ہے اور نہ ہی کائنات میں سے اس کا کوئی شریک ہے۔ مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ’’الحی‘‘(زندہ رہنے والا)ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی صفت ِ ’’حیات‘‘ ثابت ہوتی ہے۔ لہذا اس کے بارے میں ضروری ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کیلئے اسی کامل طریقے پر ثابت کیا جائے جس کا وہ مستحق ہے۔ اور یہ زندگی کامل اور ہمیشہ رہنے والی زندگی ہے کہ جس میں کمال کے تمام لوازم مثلا علم اور قدرت وغیرہ موجود ہیں۔ اور یہ ایسی زندگی ہے کہ جو شروع سے ہے اور کبھی ختم ہونے والی نہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اَللّٰہُ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ تَأخُذُہُ سِنَۃٌ وَّلاَ نَوْمٌ ﴾ ’’اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے(اس کے سوا کوئی معبود نہیں)جو زندہ جاوید اور قائم رہنے والا ہے، نہ اسے اونگھ آتی ہے اور نہ ہی نیند۔‘‘[2] دوسری بنیاد:اللہ تعالیٰ تمام عیوب ونقائص مثلا نیند، عاجز آجانا، جہالت اور ظلم وغیرہ سے پاک ہے اور مخلوق کی مشابہت سے مبرّا ہے۔ چنانچہ یہ ضروری ہے کہ ہر اس چیز کی نفی کی جائے جس کی نفی اللہ تعالیٰ نے خود اپنی ذات سے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ ﴾ ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔‘‘[3] اور فرمایا:﴿ وَمَا رَبُّکَ بِظَلاَّمٍ لِّلْعَبِیْدِ ﴾ ’’اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔‘‘[4] اور فرمایا:﴿ وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعْجِزَہُ مِنْ شَیْئٍ فِیْ السَّمٰوَاتِ وَلاَ فِیْ الأرْضِ ﴾ ’’اور آسمانوں اور زمین میں کوئی ایسی چیز نہیں جو اللہ تعالیٰ کو عاجز کر دے۔‘‘[5]
Flag Counter