پہلا رکن اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ایمان باللہ تین چیزوں پر اعتقاد رکھنے کا نام ہے: 1۔اس بات کا اعتقاد رکھنا کہ اس کائنات کا رب ایک ہی ہے اوروہ اکیلا ہی اس کا خالق ومالک ہے۔ وہی اس کے تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے اور وہی اس کائنات کے معاملات میں تصرف کرنے والا ہے۔ روزی دینے والا وہی ہے ، زندہ کرنے والا وہی ہے، مارنے والا وہی ہے۔ اور وہی نفع ونقصان کا مالک ہے ،اس کے سوااور کوئی رب(پروردگار)نہیں۔ وہ جو چاہتا ہے سو کرتا ہے۔ اور جس چیز کا ارادہ کر لے اسے کہتا ہے:ہو جا ، تو وہ ہو جاتی ہے۔جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ذلیل کر تا ہے۔ اسی کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمینوں کی بادشاہت ہے۔اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ وہ دوسروں سے بے پرواہ ہے۔ ہر قسم کا حکم اسی کیلئے ہے۔ ہر قسم کی بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے کاموں میں اس کا کوئی شریک نہیں۔اور نہ ہی اس پر کوئی غلبہ پانے والا ہے، بلکہ تمام مخلوقات فرشتے اور جن و انس سب اسی کے غلام اور بندے ہیں۔ یہ سب اس کی بادشاہت، طاقت اور اس کے ارادے سے باہر نہیں نکل سکتے۔ یہ تمام خصوصیات صرف اسی کا حق ہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ ان چیزوں کا اس کے سوا اور کوئی حق دار نہیں۔ان چیزوں کی نسبت کسی اور کی طرف کرنا یا ان میں سے کسی چیز کا اثبات اس کے سوا کسی اور کیلئے کرنا قطعاً جائز نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ یَا أَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ٭ اَلَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَائَ بِنَائً وَّأَنْزَلَ مِنَ السَّمَائِ مَائً فَأَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّکُمْ ﴾ ’’اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا فرمایا، تاکہ تم پر ہیز گار بن جاؤ۔ وہ ذات جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونااور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کئے جو تمہارے لئے روزی ہیں۔‘‘[1] اور فرمایا:﴿ قُلِ اللّٰھُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ وَ تُعِزُّمَنْ تَشَآئُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ﴾ |