Maktaba Wahhabi

203 - 492
ایمان کے اَرکان چھ ہیں۔ اور وہ ہیں: 1۔اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا 2۔اس کے فرشتوں پرایمان لانا 3۔اس کی کتابوں پرایمان لانا 4۔اس کے رسولوں پر ایمان لانا 5۔قیامت کے دن پرایمان لانا 6۔ اچھی اوربری تقدیر پرایمان لانا یہ ارکان قرآن وحدیث کے متعدد دلائل سے ثابت ہیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلٰئِکَۃِ وَالْکِتٰبِ وَالنَّبِیِّینَ ﴾ ’’در حقیقت نیکی یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ پر ، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتابوں پر اور تمام نبیوں پر ایمان لائے۔‘‘[1] اسی طرح اس کا فرمان ہے: ﴿ آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَیْہِ مِن رَّبِّہٖ وَالْمُؤمِنُونَ کُلٌّ آمَنَ بِاللّٰہِ وَمَلٰئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ أَحَدٍ مِنْ رُّسُلِہٖ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَیْکَ الْمَصِیرُ ﴾ ’’رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتری اور مؤمن بھی ایمان لائے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے۔ اور وہ کہتے ہیں کہ اے رب! ہم نے تیرا ارشاد سن لیا اور مان لیا۔ اے ہمارے رب! ہمیں تیری بخشش چاہئے اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔‘‘[2] نیز فرمایا:﴿ إِنَّا کُلَّ شَیْئٍ خَلَقْنٰـہُ بِقَدَرٍ ﴾ ’’بے شک ہم نے ہر چیز کو ایک(مقررہ)اندازے پر پیدا فرمایا ہے۔‘‘[3] اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:(اَلْإِیْمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ وَمَلاَئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدْرِخَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ) ’’ایمان یہ ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت کے دن پر اور اچھی وبری تقدیر پر ایمان لائیں۔ ‘‘[4] عزیزان گرامی ! ارکان ایمان اختصار کے ساتھ ذکرکرنے کے بعد اب ہم انھیں تفصیل کے ساتھ ذکر کرتے ہیں۔
Flag Counter