Maktaba Wahhabi

202 - 492
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لَیْسَ ہُوَ کَمَا تَظُنُّوْنَ ، إِنَّمَا ہُوَ کَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِا بْنِہٖ:﴿ یَا بُنَیَّ لاَ تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ ﴾ ’’ اس سے مراد وہ نہیں جیسا کہ تم گمان کر رہے ہو ، بلکہ اس سے مراد(شرک ہے)جیسا کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا:اے میرے پیارے بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک مت کرنا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘[1] معاصی سے اجتناب اسی طرح ایمان میں معاصی(اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں)سے اجتناب کرنا بھی شامل ہے۔جیسا کہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لاَ یَزْنِیْ الزَّانِیْ حِیْنَ یَزْنِیْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ ، وَلاَ یَسْرِقُ السَّارِقُ حِیْنَ یَسْرِقُ وَہُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ یَشْرَبُ الْخَمْرَحِیْنَ یَشْرَبُہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ) ’’ کوئی زانی ایمان کی حالت میں زنا نہیں کر سکتا۔اور کوئی چور بحالتِ ایمان چوری نہیں کر سکتا۔ اور کوئی شرابی ایمان کی حالت میں شراب نوشی نہیں کر سکتا۔‘‘[2] ایمان کے شعبے ایمان کے بارے میں ہم نے جو وضاحت قرآن وسنت کی روشنی میں پیش کی اس کے بعد یہ بھی جان لیجئے کہ ایمان کے متعدد شعبے ہیں۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (اَلْإِیْمَانُ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْنَ۔ أَوْ بِضْعٌ وَّسِتُّوْنَ۔شُعْبَۃً:فَأَفْضَلُہَا قَوْلُ:لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَأَدْنَاہَا إِمَاطَۃُ الْأَذیٰ عَنِ الطَّرِیْقِ وَالْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الْإِیْمَانِ) ’’ ایمان کے ستر(یا ساٹھ)سے زیادہ شعبے ہیں۔ سب سے افضل شعبہ(لا إلہ إلا اللّٰه)کہنا ہے۔اور سب سے کم ترشعبہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا ہے۔اور حیاء ایمان کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے۔‘‘ [3] ارکانِ ایمان برادران اسلام ! اب آئیے ذرا یہ معلوم کریں کہ ایمان کے ارکان کتنے اور کونسے ہیں ؟
Flag Counter