Maktaba Wahhabi

201 - 492
مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔یہی سچے(مومن)ہیں۔‘‘[1] اس آیت ِکریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو سچا مومن قرار دیا ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ اپنی جانوں اور اپنے اموال کے ساتھ جہاد بھی کرتے ہیں۔اس کا معنی یہ ہوا کہ جہاد بھی ایمان میں شامل ہے۔ اورحضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ ، وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ جَارَہُ ، وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِفَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ) ’’ جو شخص اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ خیر ہی کی بات کرے ، ورنہ خاموش رہے۔اور جو شخص اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے۔اور جو شخص اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔‘‘[2] یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ خیر کی بات کرنا ، پڑوسی کے حقوق ادا کرنا اور مہمان نوازی کرنا… یہ سارے اعمال ایمان میں شامل ہیں۔ (۲)نواہی(ممنوعات)سے اجتناب اعضاء کے اعمال میں امتثالِ اوامر کے ساتھ ساتھ اجتنابِ نواہی بھی شامل ہے۔ یعنی ان اعمال سے بچنا جن سے اللہ تعالیٰ نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے۔ اور نواہی میں سب سے پہلے شرک سے منع کیا گیا ہے۔ شرک سے اجتناب فرمان الٰہی ہے:﴿ اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُولٰئِکَ لَہُمُ الْأَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ﴾ ’’ جو لوگ ایمان لائے ، پھر اپنے ایمان کو ظلم(شرک)سے آلودہ نہیں کیا ، انہی کیلئے امن وسلامتی ہے اور یہی لوگ راہِ راست پر ہیں۔ ‘‘[3] حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ﴿ اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُولٰئِکَ لَہُمُ الْأَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ﴾تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم پر بہت گراں گذری۔چنانچہ انھوں نے کہا:ہم میں سے کون ہے جس نے(گناہ اور معصیت کے ذریعے)اپنی جان پر ظلم نہیں کیا ؟
Flag Counter