Maktaba Wahhabi

188 - 492
بتایا کہ وہ تو فوت ہو چکی ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(أَفَلَا کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِی ؟)’’ تم نے مجھے خبر کیوں نہ دی؟‘‘ تو لوگوں نے گویا اسے حقیر تصور کیا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(دُلُّوْنِی عَلٰی قَبْرِہَا)’’ مجھے اس کی قبر کے بارے میں بتاؤ ، کہاں ہے؟‘‘ لوگوں نے اس کے بارے میں آپ کو آگاہ کیا تو آپ اس کی قبر پر گئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔[1] یہ حدیث اِس بات کی دلیل ہے کہ مسجد کی صفائی کرنا نہایت ہی عظیم عمل ہے کہ جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کالے رنگ کی عورت(جس کو معاشرے میں کوئی خاص اہمیت نہ دی جاتی تھی)اس کے متعلق خصوصی طور پر دریافت کیا۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی موت کے بارے میں آگاہ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کی قبر پہ جا کر اس کی نماز جنازہ ادا کی۔ مسجد کو ہر قسم کی گندگی سے پاک رکھنا ضروری ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کردیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس کی طرف لپکے اور کہا:ٹھہر جاؤ ، ٹھہر جاؤ۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لَا تُزْرِمُوہُ دَعُوہُ)’’ اسے مت کاٹو اور چھوڑ دو۔‘‘ چنانچہ انھوں نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ پیشاب سے فراغ ہو گیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلاکر فرمایا:(إِنَّ ہٰذِہِ الْمَسَاجِدَ لَا تَصْلُحُ لِشَیْیٍٔ مِّنْ ہٰذَا الْبَولِ وَلَا الْقَذَرِ ، إِنَّمَا ہِیَ لِذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَالصَّلَاۃِ وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ) ’’ یہ مساجد یقینا اِس پیشاب اور گندگی کیلئے نہیں بنائی گئی ہیں۔بلکہ یہ تو صرف اللہ عز وجل کا ذکر کرنے، نمازپڑھنے اور تلاوتِ قرآن کیلئے بنائی گئی ہیں۔‘‘ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول منگوا کر اس کے پیشاب پر بہا دیا۔[2] 2۔ مسجد میں بد بودار چیز کھا کر آنا منع ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ أَکَلَ ثَوْمًا أَوْ بَصَلًا فَلْیَعْتَزِلْنَا ، أَوْ لِیَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا ، وَلْیَقْعُدْ فِی بَیْتِہِ)
Flag Counter