(مَنْ غَدَا إِلَی الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ ، أَعَدَّ اللّٰہُ لَہُ فِی الْجَنَّۃِ نُزُلًا ، کُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ) ’’ جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت مسجد میں جائے تو اللہ تعالی اس کیلئے جنت میں مہمان نوازی تیار کرتا ہے ، وہ جب بھی جائے ، صبح کو یا شام کو۔‘‘[1] 4۔ مسجد کی طرف جاتے ہوئے قدم قدم پر گناہ معاف ہوتے اور درجات بلند ہوتے ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَنْ تَطَہَّرَ فِی بَیْتِہٖ ثُمَّ مَشٰی إِلٰی بَیْتٍ مِّنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ ، لِیَقْضِیَ فَرِیْضَۃً مِّنْ فَرَائِضِ اللّٰہِ، کَانَتْ خُطْوَتَاہُ إِحْدَاہُمَا تَحُطُّ خَطِیْئَۃً وَالْأُخْرٰی تَرْفَعُ دَرَجَۃً) ’’ جوشخص اپنے گھر میں وضو کرے ، پھر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف روانہ ہو جائے اور اس کا مقصد صرف اللہ کے فرائض میں سے ایک فریضہ کو ادا کرنا ہو تو اس کے دو قدموں میں سے ایک قدم ایک گناہ کومٹاتا ہے اور دوسرا ایک درجہ بلند کرتا ہے۔‘‘[2] مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کی اہمیت اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَأَقِیْمُوْا الصَّلاَۃَ وَآتُوْا الزَّکَاۃَ وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ ﴾ ’’ نماز قائم کرو اور زکاۃ دیتے رہو۔اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کیا کرو۔‘‘[3] اِس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے رکوع کرنے والوں یعنی نماز پڑھنے والوں کے ساتھ باجماعت نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے جو اِس بات کی دلیل ہے کہ مساجد میں جا کر باجماعت ادا کرنا واجب ہے۔اور اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا:(مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یَأْتِہِ فَلَا صَلَاۃَ لَہُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ) ’’ جو شخص اذان سنے ، پھر وہ اذان(کی جگہ یعنی مسجد میں)نہ آئے تو اس کی نماز ہی نہیں۔ہاں اگر عذر ہو تو کوئی حرج نہیں۔‘‘[4] اور جب ایک صحابی(ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جوکہ نابینا اور عمر رسیدہ تھے ، جن کا گھر دور تھا ، گھر اور مسجد کے درمیان بہت درخت تھے اور سانپ اور درندے وغیرہ بھی تھے۔ اور انھوں نے یہ اعذار بیان کرتے ہوئے کہا کہ:اے اللہ کے رسول ! میں نابینا ہوں اور مجھے مسجد میں لانے والا کوئی نہیں ہے تو مجھے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دیجئے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔پھر جب وہ جانے لگا تو آپ نے پوچھا: |