(۳)اسی طرح اس شخص کی دعا بھی قبول کی جاتی ہے جو رات کو وضو کرکے اپنے بستر پر جائے اور ذکر کرتے کرتے سو جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَا مِن مُّسْلِمٍ یَبِیْتُ عَلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ طَاہِرًا ، فَیَتَعَارُّ مِنَ اللَّیْلِ ، فَیَسْأَلُ اللّٰہَ خَیْرًا مِّنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ إِلَّا أَعْطَاہُ إِیَّاہُ) ’’ جومسلمان باوضو حالت میں اللہ کا ذکر کرتے ہوئے سو جائے ، پھر رات کو اس کی آنکھ کھلے اور وہ دنیا وآخرت کی خیر وبھلائی کا اللہ تعالی سے سوال کرے تو اللہ تعالی اسے وہ دے دیتا ہے۔‘‘[1] (۴)حجاج بیت اللہ اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والے حضرات کی دعائیں بھی قبول کی جاتی ہیں۔ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اَلْغَازِیْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ وَفْدُ اللّٰہِ ، دَعَاہُمْ فَأَجَابُوْہُ،وَسَأَلُوْہُ فَأَعْطَاہُمْ) ’’اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا ‘ حج کرنے والا اور عمرہ کرنے والا یہ سب اللہ کے مہمان ہوتے ہیں۔ اللہ نے انھیں بلایا تو یہ اس کی دعوت قبول کرکے چلے آئے۔اس لئے اب یہ جو کچھ اللہ سے مانگیں گے وہ انھیں عطا کرے گا۔‘‘ [2] (۵)کثرت سے اللہ کا ذکرکرنے والے مسلمان کی دعا بھی قبول کی جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(ثَلَاثَۃٌ لَا یُرَدُّ دُعَاؤُہُمْ:اَلذَّاکِرُ اللّٰہَ کَثِیْرًا ، وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُوْمِ ، وَالْإِمَامُ الْمُقْسِطُ) ’’ تین افراد کی دعائیں رد نہیں کی جاتیں:کثرت سے اللہ تعالی کا ذکرنے والا۔ مظلوم کی پکار اور عادل حکمران۔‘‘[3] اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہماری دعاؤں کو شرف قبولیت سے نوازے۔اور ہمارے گناہوں پر ہم سے درگذر فرمائے۔اور ہم سب کو جنت الفردوس میں داخل کرے۔اور عذاب جہنم سے اپنی پناہ میں رکھے۔ دوسرا خطبہ محترم حضرات ! پہلے خطبہ میں آپ نے دعا کی اہمیت وضرورت ، دعا کے آداب اور قبولیت دعا کے اسباب وغیرہ پر قرآن وحدیث کی روشنی میں ہماری گذارشات سماعت کیں۔آئیے اب اسی موضوع کو مکمل کرتے ہوئے یہ بھی جان لیجئے کہ وہ کونسے اسباب ہیں جن کی بناء پر دعائیں قبول نہیں کی جاتیں۔ |