Maktaba Wahhabi

171 - 492
جن کی دعائیں قبول نہیں کی جاتیں۔عدم قبولیت کے اسباب کچھ ایسے بد نصیب بھی ہیں جن کی دعائیں اللہ تعالی کے ہاں قابل قبول نہیں ہوتیں۔اور ان کی دعاؤں کی عدم قبولیت کے کچھ اسباب ہیں۔ (۱)حرام کمائی۔وہ لوگ جو حرام کھاتے ہیں اور ان کی پرورش مالِ حرام کے ساتھ ہوتی ہے ان کی دعائیں قبول نہیں کی جاتیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(یَا أَیُّہَا النَّاسُ، إِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ وَلاَ یَقْبَلُ إِلَّا طَیِّبًا) ’’ اے لوگو ! اللہ تعالی پاک ہے اور صرف پاک چیز کو قبول کرتا ہے۔‘‘ پھر آپ نے ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جو لمبا سفر کرکے پراگندہ اور غبار آلود حالت میں آسمان کی طرف ہاتھوں کو بلند کرکے دعا کرتا ہے:اے میرے رب ، اے میرے رب ! حالانکہ اس کا کھانا ، اس کا پینا اور اس کا لباس حرام کمائی سے ہوتا ہے اور اس کے جسم کی پرورش حرام رزق سے ہوئی ہوتی ہے تو ایسے شخص کی دعا کیسے قبول ہو سکتی ہے ! ‘‘[1] اس حدیث میں ذرا غور فرمائیں کہ اس شخص نے قبولیت ِ دعا کے کئی اسباب اختیار کئے۔ سفر ، پراگندہ اور غبار آلود حالت اور اللہ کے سامنے ہاتھوں کا اٹھانا وغیرہ… لیکن اس کے باوجود اس کی دعا اللہ کے ہاں قابلِ قبول نہیں! کیوں ؟اس لئے کہ اس کا کھانا پینا اور لباس وغیرہ حرام کمائی سے ہوتا ہے۔ (۲)کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا کرنا حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَا عَلَی الْأَرْضِ مُسْلِمٌ یَدْعُو اللّٰہَ تَعَالیٰ بِدَعْوَۃٍ إِلَّا آتَاہُ اللّٰہُ إِیَّاہَا ، أَوْ صَرَفَ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہَا ، مَا لَمْ یَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِیْعَۃِ رَحِمٍ)فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:إِذًا نُکْثِرُ؟ قَالَ:(اَللّٰہُ أَکْثَرُ) ’’ خطۂ زمین پر پایا جانے والا کوئی مسلمان جب اللہ تعالی سے کوئی دعا کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے اس کی طلب کی ہوئی چیز دے دیتا ہے یا اس جیسی کوئی مصیبت اس سے ٹال دیتا ہے بشرطیکہ وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے۔‘‘ یہ سن کو لوگوں میں سے ایک شخص کہنے لگا:تب تو ہم اورزیادہ دعا کریں گے۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ اور زیادہ عطا کرے گا۔‘‘[2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص گناہ یا قطع رحمی کی دعا کرے تو وہ دعا قبول نہیں ہوتی۔
Flag Counter