Maktaba Wahhabi

166 - 492
(اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدُ ، لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ ، یَا بَدِیْعَ السَّمٰوَاتِ وَالْأرْضِ ، یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ ، یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ النَّارِ) تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا:کیا تمھیں معلوم ہے کہ اس نے کس چیز کا واسطہ دے کر دعا کی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا:اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وَالَّذِیْ نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ دَعَا اللّٰہَ بِاسِمِہِ الْأعْظَمِ إِذَا دُعِیَ بِہِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِہِ أَعْطَی) ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس نے اللہ کے اُس اسم اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو وہ قبول کر لیتا ہے۔اور جب اس کے ساتھ سوال کیا جائے تو وہ اسے دے دیتا ہے۔‘‘ [1] ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کے اسمائے حسنی کے ساتھ اس سے دعا مانگی جائے تو اللہ تعالی دعا کرنے والے شخص کی دعا کو قبول کرتا ہے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(أَلِظُّوْا بِیَاذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ) ’’ یا ذا الجلال والإکرام کے ساتھ گڑ گڑا کرکثرت سے دعا کیا کرو۔‘‘[2] 5۔ عمل صالح کا وسیلہ بنانا انسان جب محض اللہ تعالی کی رضا کیلئے کوئی نیک عمل سر انجام دے اور اس کے بعد اسی عمل کو وسیلہ بناتے ہوئے اللہ تعالی سے دعا کرے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ابْتَغُوْٓا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ وَ جَاھِدُوْا فِیْ سَبِیْلِہٖ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾ ’’ اے ایمان والو ! تم اللہ تعالی سے ڈرتے رہو۔اور اس کے حضور(باریابی کیلئے)وسیلہ تلاش کرو۔اور اس کے راستے میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘[3] اس آیت کریمہ میں وسیلہ سے مراد اعمال صالحہ کا وسیلہ ہے۔ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فَاٰمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَ کَفِّرْعَنَّا سَیِّاٰتِنَا وَ تَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ﴾[4]
Flag Counter