Maktaba Wahhabi

165 - 492
یُوْجَدُ مُسْلِمٌ یَسْأَلُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ شَیْئًا إِلَّا آتَاہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ، فَالْتَمِسُوْہَا آخِرَ سَاعَۃٍ بَعْدَ الْعَصْرِ) ’’ جمعہ کے روز بارہ گھڑیاں ہوتی ہیں۔(اور ان میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ)اس میں کوئی مسلمان اللہ تعالی سے جس چیز کا بھی سوال کرتا ہے اللہ تعالی اسے عطا کر دیتا ہے۔لہذا تم اسے عصر کے بعد آخری گھڑی میں تلاش کرو۔‘‘ [1] 7۔ بارش اور اذان کے وقت بارش کے دوران اور اسی طرح اذان کے وقت بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(ثِنْتَانِ مَا تُرَدَّانِ:اَلدُّعَائُ عِنْدَ النِّدَائِ وَتَحْتَ الْمَطَرِ) ’’ دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں۔اذان کے وقت اور بارش کے دوران۔‘‘[2] 8۔ اللہ تعالی کے اسمائے حسنی اور اس کی صفاتِ علیاکا واسطہ دے کر اس سے دعا کرنا دعا کرنے والے کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالی کے اسمائے حسنی کا واسطہ دے کر اس سے دعا مانگے۔مثلا یوں کہے:اے اللہ تو غفور ہے مجھے معاف کردے ، اے اللہ ! تو رحیم ہے میرے حال پر رحم فرما۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَ لِلّٰہِ الْأَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِہَا وَذَرُوْا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ أَسْمَآئِہٖ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ ’’اور اچھے اچھے نام اﷲ کے لئے ہی ہیں۔لہذا تم انہی ناموں کے ذریعے اس کو پکارا کرو۔اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے اسمائے گرامی میں کج روی کرتے ہیں ، ان لوگوں کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملے گی۔ ‘‘[3] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو تشہد میں یوں دعا کرتے ہوئے دیکھا: (اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِاللّٰہِ الْوَاحِدِ الْأحَدِ الصَّمَدِ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُن لَّہُ کُفُؤًا أَحَدٌ أَنْ تَغْفِرَ لِی ذُنُوبِی إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیْمُ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(قَدْ غُفِرَ لَہُ ، قَدْ غُفِرَ لَہُ ، قَدْ غُفِرَ لَہُ) ’’ اس کی مغفرت کر دی گئی ، اس کی مغفرت کر دی گئی ،اس کی مغفرت کر دی گئی۔‘‘ [4] اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور آدمی کو تشہد میں یہ دعا کرتے ہوئے دیکھا:
Flag Counter