پڑھے جورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔اسی طرح اگر ان نمازوں کے بعد مسنون اذکار پڑھے جائیں اوربعد ازاں انفرادی طور پر دعا کی جائے تو اس کی قبولیت کے بھی امکانات ہوتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (جَوْفَ اللَّیْلِ الْأخِیْرِ وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَۃِ) ’’ رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے اختتام پر‘‘[1] 5۔ افطاری سے کچھ پہلے افطاری کا وقت دعا کی قبولیت کے اوقات میں سے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کرامی ہے:(إِنَّ لِلصَّائِمِ عِنْدَ فِطْرِہٖ لَدَعْوَۃً مَا تُرَدُّ) ’’ بے شک روزہ دار کی افطاری کے وقت ایک دعا ایسی ہوتی ہے جسے رد نہیں کیا جاتا۔ ‘‘[2] 6۔ جمعہ کے دن مقبولیت کی گھڑی میں دعا کرنا جمعہ کے روز ایک ایسی مبارک گھڑی آتی ہے جس میں اللہ تعالی دعا کرنے والے آدمی کی دعا کوقبول فرماتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یومِ جمعہ کا ذکر کیا اور پھر ارشاد فرمایا: (فِیْہِ سَاعَۃٌ لاَ یُوَافِقُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَہُوَ قَائِمٌ یُّصَلِّیْ یَسْأَلُ اللّٰہَ تَعَالٰی شَیْئًا إِلَّا أَعْطَاہُ إِیَّاہُ)وَأَشَارَ بِیَدِہٖ یُقَلِّلُہَا۔ ’’ اس میں ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ اس میں ایک مسلمان بندہ نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ تعالی سے دعا مانگ رہا ہو تو وہ اللہ تعالی سے جس چیز کا سوال کرتا ہے اللہ تعالی اسے وہ چیز عطا کردیتا ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گھڑی کا تذکرہ کرتے ہوئے ہاتھ کے اشارے سے اسے بہت ہی مختصر گھڑی بتایا۔[3] وہ مبارک گھڑی کونسی ہے ؟ اس سلسلے میں دو قسم کی روایات ذکر کی گئی ہیں۔ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مبارک گھڑی کے بارے میں ارشادفرمایا:(ہِیَ مَا بَیْنَ أَنْ یَّجْلِسَ الْإِمَامُ إِلیٰ أَنْ تُقْضَی الصَّلاَۃُ) ’’ وہ(مبارک گھڑی)امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز ختم ہونے کے درمیان ہوتی ہے۔‘‘[4] اور دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(یَوْمُ الْجُمُعَۃِ ثِنْتَا عَشْرَۃَ۔یُرِیْدُ سَاعَۃً۔لاَ |