Maktaba Wahhabi

163 - 492
قَرِیْبٌ أُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ﴾ ’’ اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق پوچھیں تو میں(ان کے)قریب ہی ہوں۔کوئی دعا کرنے والا جب بھی مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔ ‘‘[1] تاہم کچھ اوقات ایسے ہیں جن میں خصوصی طور پر اللہ تعالی اپنے بندوں کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے۔مثلا: 1۔ سجدے میں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (أَقْرَبُ مَا یَکُونُ الْعَبْدُ مِن رَّبِّہِ وَہُوَ سَاجِدٌ فَأَکْثِرُوا الدُّعَائَ) ’’ بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہو۔لہذا تم کثرت سے دعا کیا کرو۔‘‘[2] دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا:(فَأَمَّا الرُّکُوعُ فَعَظِّمُوا فِیْہِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَہِدُوْا فِی الدُّعَائِ فَقَمِنٌ أَن یُّسْتَجَابَ لَکُمْ) ’’ رکوع میں تم رب عز وجل کی عظمت بیان کرو۔ اور سجدے کے دوران زیادہ سے زیادہ دعا کیا کرو کیونکہ عین ممکن ہے کہ دعا کو قبول کر لیا جائے۔‘‘[3] 2۔ اذان اور اقامت کے درمیان۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (لَا یُرَدُّ الدُّعَائُ بَیْنَ الْأذَانِ وَالْإِقَامَۃِ) ’’ اذان اور اقامت کے درمیان دعا کو رد نہیں کیا جاتا۔‘‘[4] 3۔ رات کے آخری پہر میں رات کاآخری پہر دعاؤں کی قبولیت کا بہترین وقت ہے۔اس وقت اللہ تعالی آسمان دنیا پر تشریف لاکر کہتا ہے: (مَنْ یَّدْعُوْنِیْ فَأَسْتَجِیْبَ لَہُ ؟ مَنْ یَّسْأَلُنِیْ فَأُعْطِیَہُ ؟ مَنْ یَّسْتَغْفِرُنِیْ فَأَغْفِرَ لَہُ) ’’ کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تو میں اس کی دعا کوقبول کروں ؟ اور کون ہے جو مجھ سے سوال کرے تو میں اس کا سوال پورا کروں ؟ اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے تو میں اسے معاف کر دوں ؟‘‘ [5] 4۔ فرض نمازوں کے اختتام پر مسلمان کو چاہئے کہ وہ فرض نمازوں کے اختتام پر(آخری تشہد میں سلام پھیرنے سے پہلے)وہ مسنون دعائیں
Flag Counter