Maktaba Wahhabi

162 - 492
1۔ دعائے یونس علیہ السلام:(لَا إلٰہَ إلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ)’’ تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، تو پاک ہے۔بے شک میں ہی ظلم کرنے والوں میں سے تھا۔‘‘پڑھ کر کوئی دوسری دعا کرنا قبولیت کے اسباب میں سے ایک سبب ہے کیونکہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(إِنَّہُ لَمْ یَدْعُ بِہَا مُسْلِمٌ فِیْ شَیْئٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللّٰہُ لَہُ بِہَا) ’’ جو مسلمان ان کلمات کے ساتھ کوئی بھی دعا کرتا ہے تواللہ تعالی اسے یقینا قبول کرتا ہے۔‘‘[1] 2۔ فرائض کے علاوہ نوافل کی ادائیگی مسلمان کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالی کے تمام فرائض کو پابندی سے ادا کرے۔اس کے علاوہ نفلی عبادات بھی کثرت سے کرے۔اس سے ایک فائدہ یہ ہو گا کہ اللہ تعالی اس کی دعاؤں کو شرف قبولیت سے نوازے گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَالَ:مَنْ عَادیٰ لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہُ بِالْحَرْبِ ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِیْ بِشَیْئٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُہُ عَلَیْہِ ، وَ َما یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی أُحِبَّہُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ، وَبَصَرَہُ الَّذِیْ یُبْصِرُ بِہٖ ، وَیَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِہَا ، وَرِجْلَہُ الَّتِیْ یَمْشِیْ بِہَا، وَإِنْ سَأَلَنِیْ لَأُعْطِیَنَّہُ وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِیْ لَأُعِیْذَنَّہُ) ’’ اللہ تعالی فرماتاہے:جو شخص میرے دوست سے دشمنی کرتا ہے میں اس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتا ہوں۔اور میرا بندہ سب سے زیادہ میرا تقرب اس چیز کے ساتھ حاصل کر سکتا ہے جسے میں نے اس پر فرض کیا ہے۔(یعنی فرائض کے ساتھ میرا تقرب حاصل کرنا ہی مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔)اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا تقرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کر لیتا ہوں۔پھر جب میں اس سے محبت کر لیتا ہوں تو میں اس کا کان ہو جاتا ہوں جس کے ذریعے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ ہو جاتا ہوں جس کے ذریعے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ ہو جاتا ہوں جس کے ذریعے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں ہو جاتا ہوں جس کے ذریعے وہ چلتا ہے۔(یعنی ان تمام اعضاء کو اپنی اطاعت میں لگا دیتا ہوں۔)اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور بالضرور عطا کرونگا۔اور اگر وہ میری پناہ طلب کرے تو میں یقینا اسے پناہ دونگا۔‘‘ [2] 3۔ قبولیت کے فاضل اوقات میں دعا کا اہتمام کرنا ویسے تو اللہ تعالی ہر وقت دعا سنتا اور قبول کرتا ہے۔جیسا کہ اس کا فرمان ہے:﴿ وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَإِنِّیْ
Flag Counter