Maktaba Wahhabi

160 - 492
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ بات پسند تھی کہ آپ ہر دعاتین تین بار کریں اور تین مرتبہ استغفار کریں۔[1] 9۔ دعا بار بار کرتے رہنا اور مایوس نہ ہونا مسلمان کو ہمیشہ دعا کرتے رہنا چاہئے اور کبھی بھی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(لَا یَزَالُ یُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ یَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِیْعَۃِ رَحِمٍ مَا لَمْ یَسْتَعْجِلْ) ’’ بندہ اگر کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے تو اس کی دعا برابرقبول کی جاتی ہے جب تک کہ وہ جلد بازی کا شکار نہ ہو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ جلدبازی سے کیا مراد ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یَقُولُ:قَدْ دَعَوتُ وَقَدْ دَعَوتُ ، فَلَمْ أَرَ یُسْتَجَبْ لِی ، فَیَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِکَ وَیَدَعُ الدُّعَائَ) ’’ وہ کہتا ہے:میں نے دعا کی اور بار بار کی لیکن میں نہیں سمجھتا کہ میری دعا قبول ہو رہی ہے۔چنانچہ وہ مایوس ہو کر سرے سے دعا کرناہی چھوڑ دیتا ہے۔‘‘[2] لہذا مایوس ہوئے بغیر دعا مسلسل جاری رکھنی چاہئے۔ویسے بھی انسان کو اگر یہ پتہ ہو کہ دعا کے کتنے فوائد ہیں اور ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی دعا کی بدولت دعا کرنے والے سے کسی مصیبت کو ٹال دیتا ہے ، تو وہ کبھی مایوس نہ ہو اور برابر دعا کرتا رہے۔ 10۔ خوشحالی ہو یا تنگ حالی دونوں حالتوں میں دعا کو نہیں چھوڑنا چاہئے بعض لوگوں پر جب مشکلات ا ٓتی ہیں تو وہ اللہ تعالی سے دعائیں کرنا شروع کردیتے ہیں اور جب مشکلات ٹل جاتی ہیں تو وہ دعائیں کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: ﴿ وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْبِہٖ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْہُ ضُرَّہٗ مَرَّکَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَآ اِلٰی ضُرٍّمَّسَّہٗ ﴾ ’’ اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے لیٹے ہوئے بھی ، بیٹھے ہوئے بھی اور کھڑے ہوئے بھی۔پھر جب ہم اس کی تکلیف کو اس سے دور کردیتے ہیں تو وہ ایسے ہو جاتا ہے کہ گویا اس نے اس تکلیف کیلئے جو اس کو آئی تھی کبھی ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔‘‘ [3] لہذا ہر حال میں اللہ تعالی کو پکارتے رہنا اور اس سے دعا کرتے رہنا چاہئے۔کبھی بھی اس سے استغناء درست نہیں
Flag Counter