انہی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی ہے: (اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ) حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا:کونسی دعا افضل ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(سَلِ اللّٰہَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ) ’’ تم اللہ تعالی سے سوال کیا کرو کہ وہ دنیا وآخرت میں درگذر فرمائے اور عافیت نصیب کرے۔‘‘ وہ آدمی یہ جواب سن کر چلا گیا۔اگلے دن پھر آیا اور وہی سوال دوبارہ کیا کہ کونسی دعا افضل ہے ؟ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا اور فرمایا:’’ اگر تمھیں دنیا وآخرت میں عافیت دے دی جائے تو تم کامیاب ہو گئے۔‘‘[1] اس کے علاوہ اور بہت سی جامع دعائیں ہیں جو مسنون دعاؤں کی کتب میں موجود ہیں۔ 6۔ عاجزی وانکساری کا اظہار کرتے ہوئے اور چپکے چپکے دعا کرنا دعا کرنے والا شخص جب دعا کرے تو اللہ تعالی کے سامنے نہایت عاجزی وانکساری کا اظہار کرتے ہوئے دعا کرے اور اس کے دل میں یہ جذبات ہوں کہ وہ خود کسی چیز پر قادر نہیں۔اور سب کچھ اللہ تعالی کے اختیار میں ہے۔اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ وہ چپکے چپکے دعا کرے نہ یہ کہ اونچی اونچی آواز میں چیخ وپکار کرتے ہوئے دعا کرے جیسا کہ عموما طواف اور صفا ومروہ کی سعی کے دوران نظر آتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَۃً اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ﴾ ’’ تم اپنے رب کو عاجزی کے ساتھ اور چپکے چپکے پکارو کیونکہ وہ اعتداء یعنی حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘[2] ’ اعتداء ‘ ایک تو یہ ہے کہ دعا کرنے والا دورانِ دعا اپنی آواز میں حد سے تجاوز کرے اور اونچی اونچی آواز میں دعا کرے۔اور ایسا کرنا ہرگز جائز نہیں۔کیونکہ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔جب ہم کسی وادی کے قریب پہنچتے تو اونچی اونچی آواز کے ساتھ لا إلہ إلا اللّٰه اور اللّٰه اکبر کہنا شروع کردیتے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (یَا أَیُّہَا النَّاسُ ! اِرْبَعُوا عَلٰی أَنْفُسِکُمْ فَإِنَّکُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا ، إِنَّہُ مَعَکُمْ ، إِنَّہُ سَمِیْعٌ قَرِیْبٌ ، تَبَارَکَ اسْمُہُ وَتَعَالٰی جَدُّہُ) اے لوگو ! تم اپنے اوپر ترس کھاؤ ، کیونکہ تم کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکار رہے ہو۔ وہ تو تمھارے ساتھ |