نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(إِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ فَاسْأَلُوہُ بِبُطُونِ أَکُفِّکُمْ،وَلَا تَسْأَلُوہُ بِظُہُورِہَا) ’’ جب تم اللہ تعالی سے سوال کرو تو سیدھے ہاتھوں کے ساتھ کرو۔اور الٹے ہاتھوں کے ساتھ اس سے سوال نہ کرو۔‘‘[1] 4۔ اللہ کی حمد وثناء اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا دعاکے شروع میں سب سے پہلے اللہ تعالی کی حمد وثناء بیان کرنی چاہئے۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنا چاہئے۔اور اس کے بعد دعا کرنی چاہئے۔ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی داخل ہوا ، اس نے نماز پڑھی ، پھر کہنے لگا: (اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی)’’ اے اللہ مجھے معاف کردے اور میرے اوپر رحم فرما ‘‘ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(عَجِلْتَ أَیُّہَا الْمُصَلِّی ، إِذَا صَلَّیْتَ فَقَعْدتَّ فَاحْمَدِ اللّٰہَ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ وَصَلِّ عَلَیَّ ، ثُمَّ ادْعُہُ) ’’ اے نمازی ! تم نے جلدی کی ہے ، جب تم نماز سے فارغ ہو کر بیٹھو تو اللہ کے شایان شان اس کی حمد بیان کرو اور مجھ پر درود پڑھو ، پھر اس سے دعا کرو۔‘‘ حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد ایک اور آدمی آیا ، اس نے نماز پڑھی ، پھر اس نے اللہ تعالی کی حمد بیان کی ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(أَیُّہَا الْمُصَلِّی ! أُدْعُ تُجَبْ)’’ اے نمازی ! اب تم دعا کرو ، تمھاری دعا قبول کی جائے گی۔‘‘[2] 5۔جامع قسم کی دعائیں کرنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف جامع دعاؤں کو پسند کرتے تھے اور ان کے علاوہ باقی دعاؤں کو چھوڑ دیتے تھے۔[3] سب سے جامع دعائیں وہ ہیں جو قرآن مجید میں ہیں۔لہذا ان قرآنی دعاؤں کو پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اس کے بعد سب سے زیادہ جامع دعائیں وہ ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیں۔کیونکہ اللہ تعالی نے خصوصی طور پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جامع کلمات کہنے کی صلاحیت عنایت کی تھی۔اس لئے قرآنی دعاؤں کے بعد اگر سب سے زیادہ جامع دعائیں ہیں تو وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسنون دعائیں ہیں ، جن میں بہت زیادہ جامعیت اور فصاحت وبلاغت ہے اور ان میں دنیا وآخرت کی ہر خیر وبھلائی کو جمع کیا گیا ہے۔ |