ایک ہزار تھے اور آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم تین سو انیس افرادتھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ قبلہ کی طرف کر لیا ، پھر اپنے ہاتھوں کو پھیلاتے ہوئے اپنے رب کویوں دہائی دینے لگے: (اَللّٰہُمَّ أَنْجِزْ لِی مَا وَعَدتَّنِی ، اَللّٰہُمَّ آتِ مَا وَعَدتَّنِی ،اَللّٰہُمَّ إِنْ تَہْلِکْ ہَذِہِ الْعِصَابَۃُ مِنْ أَہْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدْ فِی الْأرْضِ) ’’ اے اللہ ! تو نے مجھ سے جو وعدہ فرمایا ہے اسے پورا کردے، اے اللہ! تونے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے مجھے اس سے سرفرازفرما ، اے اللہ ! اگر مسلمانوں کی یہ چھوٹی سی جماعت ہلاک ہو گئی تو روئے زمین پر تیری عبادت نہیں ہو سکے گی۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہو کراپنے ہاتھوں کو پھیلائے ہوئے مسلسل اللہ تعالی سے مدد طلب کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کی چادر آپ کے کندھوں سے ہٹ گئی۔پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے ، انھوں نے آپ کی چادر کو پکڑا اور اسے آپ کے کندھوں پر ڈالتے ہوئے کہا:اے اللہ کے رسول ! آپ نے جو اللہ تعالی سے دعا کی ہے وہ کافی ہے۔اللہ تعالی ضرور اپنا وعدہ پورا کرے گا۔‘‘[1] اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ مشکلات میں گھرے ہوئے انسان کو چاہئے کہ وہ قبلہ رخ ہو کر اپنے ہاتھوں کو پھیلائے ہوئے اللہ تعالی کو مدد کیلئے پکارے اور اس سے دعا کرے۔اس طرح اللہ تعالی اپنے بندوں کی مدد ضرور کرتا ہے ، جیسا کہ اس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا کے بعد مسلمانوں کی مدد کیلئے ہزاروں فرشتے نازل کردئیے۔ 3۔ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا دعا کرنے والے شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو ملا کر انھیں اپنے چہرے کے سامنے اٹھاتے ہوئے اللہ تعالی سے دعا کرے۔ حضرت سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِنَّ اللّٰہَ حَیِیٌّ کَرِیْمٌ یَسْتَحْیِیْ إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ إِلَیْہِ یَدَیْہِ أَنْ یَرُدَّہُمَا صِفْرًا خَائِبَتَیْنِ) ’’بے شک اللہ تعالی بہت حیا کرنے والا اور نہایت مہربان ہے۔اور کوئی آدمی جب اس کی طرف ہاتھ بلند کرتا ہے تو اسے حیا آتی ہے کہ وہ انہیں خالی اور نا کام واپس لوٹا دے۔‘‘[2] تاہم اس بات کا خیال رہے کہ سیدھے ہاتھوں کے ساتھ دعا کی جائے نہ کہ الٹے ہاتھوں کے ساتھ۔ |