Maktaba Wahhabi

154 - 492
(مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَدْعُوْلَیْسَ بِإِثْمٍ وَلاَ بِقَطِیْعَۃِ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاہُ إِحْدیٰ ثَلاَثٍ:إِمَّا أَنْ یُعَجِّلَ لَہُ دَعْوَتَہُ وَإِمَّا أَنْ یَدَّخِرَہَا لَہُ فِیْ الْآخِرَۃِ وَإِمَّا أَنْ یَدْفَعَ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہَا)قَالَ:إِذًا نُکْثِرُ ؟ قَالَ:(اَللّٰہُ أَکْثَرُ) ’’ کوئی مسلمان جب کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں گناہ یا قطع رحمی نہیں ہوتی تو اللہ تعالی اسے تین میں سے ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے۔یا اس کی دعا جلدی قبول کر لیتا ہے۔ یا اسے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے۔یا اس جیسی کوئی مصیبت اس سے دور کر دیتا ہے۔‘‘ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا:تب تو ہم زیادہ دعا کریں گے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ اور زیادہ عطا کرے گا۔‘‘[1] دعا کے آداب دعا کی اہمیت وضرورت کو جاننے کے بعد اب ہم آدابِ دعا بیان کرتے ہیں۔ 1۔ اخلاص دعا کے آداب میں سب سے اہم یہ ہے کہ دعا اخلاص کے ساتھ کی جائے۔یعنی محض اللہ تعالی کی رضا اور اس کا تقرب حاصل کرنے کیلئے دعاکرنی چاہئے۔ریا کاری کرتے ہوئے یا دل میں تعریف سننے کی خواہش لئے ہوئے نہیں۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿فَادْعُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ ﴾ ’’ لہذا تم اللہ تعالی کو دین اس کیلئے خالص کرتے ہوئے پکارو۔‘‘[2] اس ضمن میں یہ بات بھی مد نظر رہے کہ دعا صرف اللہ تعالی سے ہی مانگنی چاہئے۔اس کے علاوہ کسی اور کو پکارنا یا اس سے دعا مانگنا نا جائز ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ ،وَاعْلَمْ أَنَّ الْأمَّۃَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلٰی أَنْ یَّنْفَعُوْکَ بِشَیْئٍی ، لَمْ یَنْفَعُوْکَ إِلاَّ بِشَیْئٍی قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ لَکَ ، وَلَوِ اجْتَمَعُوْا عَلٰی أَنْ یَّضُرُّوْکَ بِشَیْئٍی لَمْ یَضُرُّوْکَ إِلاَّ بِشَیْئٍی قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ) ’’ جب تم سوال کرناچاہو تو اللہ تعالی سے ہی سوال کرنا اور جب تم مدد مانگنا چاہو تو صرف اللہ تعالی سے ہی مدد مانگنا۔اور اس بات پر یقین کرلینا کہ اگر پوری امت جمع ہوکر تمہیں نفع پہنچانا چاہے تو نہیں پہنچا سکتی سوائے اس
Flag Counter