Maktaba Wahhabi

142 - 492
أَنْ لَّا نَکُوْنَ مِنْہُمْ وَنَحْنُ لاَ نَعْلَمُ ؟ قَالَ:أَمَا إِنَّہُمْ إِخْوَانُکُمْ وَمِنْ جِلْدَتِکُم ، وَیَأخُذُوْنَ مِنَ اللَّیْلِ کَمَا تَأخُذُوْنَ ، وَلٰکِنَّہُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللّٰہِ انْتَہَکُوْہَا) ’’ میں یقینا اپنی امت کے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے روز ایسی نیکیاں لے کر آئیں گے جو تہامہ کے پہاڑوں کی مانند روشن ہو نگی لیکن اللہ تعالی ان کی ان نیکیوں کو ہوا میں اڑتے ہوئے چھوٹے چھوٹے ذرات کی مانند اڑا دے گا۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا:اے اللہ کے رسول ! آپ ان لوگوں کے بارے میں وضاحت کر دیجئے اور ان کے بارے میں کھل کر بیان کر دیجئے تاکہ ہم لا علمی میں ایسے لوگوں میں شامل نہ ہو جائیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خبر دار ! وہ تمہارے بھائی اور تمہاری قوم سے ہی ہونگے۔اور وہ رات کو اسی طرح قیام کریں گے جیسا کہ تم کرتے ہو لیکن وہ ایسے لوگ ہونگے کہ جب خلوت میں انھیں اللہ تعالی کی حرام کردہ چیزیں ملیں گی تو وہ ان سے اپنا دامن نہیں بچائیں گے۔‘‘[1] یہ تھے گناہوں کے وہ اثرات ونتائج جو افراد پر مرتب ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو گناہوں اور ان کے برے نتائج سے محفوظ رکھے۔اور ہمیں اپنے دین پر استقامت نصیب کرے۔ دوسرا خطبہ افراد کیلئے گناہوں کے برے اثرات ونتائج بیان کرنے کے بعد اب ہم ان کے ملک وقوم پر مرتب ہونے والے اجتماعی اثرات ونتائج کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ملک وقوم کیلئے اجتماعی طور پر گناہوں کے خطرناک اثرات ونتائج اجتماعی طور پر کسی قوم یا کسی ملک کو گناہوں اور برائیوں کے جن خطرناک اور بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، وہ کچھ یوں ہیں: 1۔ بر وبحر میں فساد اور ہلاکت وبربادی ہمارے یہاں فساد اس قدر پھیلا ہوا ہے کہ الامان والحفیظ ! نہ مال ودولت محفوظ ہے اور نہ ہی عزت وآبرو کو تحفظ حاصل ہے ، قتل وغارت عام ہے اور خونِ مسلم پانی کی طرح بہہ رہا ہے۔کہیں ’ دہشت گردی کے خلاف جنگ ‘ کے نام پر بے گناہ لوگوں کو مارا جا رہا ہے تو کہیں اس کے رد عمل میں خود کش دھماکے کرکے ہمارے بھائیوں کو ناکردہ گناہوں کی سزا
Flag Counter