Maktaba Wahhabi

130 - 492
آج کل بہت سارے مسلمان یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں اور وہ اپنے مخصوص نظریات سے یوں چمٹے ہوئے ہیں کہ جیسے اللہ تعالی یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اِس کا پابند کیا ہے ! یہ مخصوص نظریات وہ ہیں جو انھوں نے اپنے باپ دادا سے حاصل کئے یا ان کے محلے کے مولویوں نے انھیں پڑھائے ! وہ ان پر اِس قدر پکے ہو چکے ہیں کہ اب انھیں چھوڑنے کا نام ہی نہیں لیتے۔اگر انھیں کتاب اللہ اور سنت ِرسول کی روشنی میں کوئی مسئلہ بتایا جائے تو حیل وحجت پیش کرتے ہیں یا صاف صاف کہہ دیتے ہیں کہ ہمیں ہمارے آباء واجداد کا مسلک ہی کافی ہے اور ہم اس سے ذرا برابر بھی انحراف نہیں کرسکتے۔انہی لوگوں کے متعلق اللہ تعالی فرماتے ہیں: ﴿وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ اِلَی الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْہِ اٰبَآئَ نَا اَوَ لَوْ کَانَ اٰبَآؤُھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَھْتَدُوْنَ ﴾ ’’اور جب انھیں کہا جائے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور آؤ رسول کی طرف تو کہتے ہیں کہ ہمیں تو وہی کچھ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آباء واجداد کو پایا۔خواہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ جانتے ہوں اور نہ ہی ہدایت پر ہوں ! ‘‘[1] یعنی اگر آباء واجداد کو علم نہیں تھا اور ان سے غلطیاں سرزد ہوئیں تو کیاتمھیں اللہ تعالی نے عقل نہیں دی ؟ اور تمھیں فہم وشعور سے نہیں نوازا ؟ عقل وفہم ہونے اور کتاب اللہ اور سنت ِ رسول کا علم آنے کے باوجود تم پھر بھی آباؤ اجداد کے مسلک سے ہی چمٹے رہو گے ؟ اگر تم ایسا کرو گے تو تمھارا یہ طرز عمل یقینا غلط ہوگا۔جو طرز عمل مومن کو اختیار کرنا چاہئے وہ یہ ہے کہ ﴿ اِِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤمِنِیْنَ اِِذَا دُعُوْٓا اِِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ٭ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَخْشَ اللّٰہَ وَیَتَّقْہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفَآئِزُوْنَ ﴾ ’’مومنوں کی تو بات ہی یہ ہے کہ جب انھیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلایا جائے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو کہتے ہیں کہ ’’ ہم نے سنا اور اطاعت کی ‘‘ ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔اور جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے ، اللہ سے ڈرتا رہے اور اس کی نافرمانی سے بچتا رہے تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔‘‘[2] عزیز بھائیو ! بہت سارے مسلمان اپنے محلے کے مولویوں یا ہم مسلک علماء یا اپنے پیرو مرشدکی باتوں پر اِس طرح اعتماد کرتے ہیں کہ جیسے وہ ہر قسم کی غلطی سے معصوم ہوں۔اسی اعتماد کی وجہ سے وہ ان کی ہر ہر بات کو قبول کر لیتے ہیں
Flag Counter