بہت بُری جگہ ہے۔‘‘ [1] اس آیت کریمہ میں مومنوں کے راستے سے مراد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا راستہ ہے کیونکہ نزولِ قرآن مجید کے وقت بس وہی مومن تھے۔ اور جو حدیث ہم نے اس سے پہلے ذکر کی ہے(مَا أَنَا عَلَیْہِ الْیَوْمَ وَأَصْحَابِی)تو وہ بھی اسی بات کی دلیل ہے کہ قرآن وسنت کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے فہم اور ان کے طرز عمل کی روشنی میں ہی سمجھنا اور ان پر عمل کرنا چاہئے۔اس کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی ہے کہ (إِنْ یُّطِیْعُوْا أَبَا بَکْرٍ وَّعُمَرَ یَرْشُدُوْا) ’’ اگر لوگ ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما کی اطاعت کریں گے تو ہدایت پا جائیں گے۔‘‘[2] اور اسی لئے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا:(مَنْ کَانَ مُسْتَنَّا فَلْیَسْتَنَّ بِمَنْ قَدْ مَاتَ ، أُولٰئِکَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانُوْا خَیْرَ الْأُمَّۃِ ، أبَرَّہَا قُلُوْبًا ، وَأعْمَقَہَا عِلْمًا ، وَأقَلَّہَا تَکَلُّفًا ، اِخْتَارَہُمُ اللّٰهُ لِصُحْبَۃِ نَبِیِّہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم وَنَقْلِ دِیْنِہٖ ، فَتَشَبَّہُوْا بِأَخْلَاقِہِمْ وَطَرَائِقِہِمْ فَہُمْ أصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانُوْا عَلَی الْہُدَی الْمُسْتَقِیْمِ) ’’ اگر کوئی شخص اقتداء کرنا چاہتاہو تو وہ ان اصحابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرے کہ جو فوت ہوچکے ہیں۔وہ امت کے سب سے بہتر لوگ تھے ، وہ سب سے زیادہ پاکیزہ دل والے ، سب سے زیادہ گہرے علم والے اور سب سے کم تکلف کرنے والے تھے۔اللہ تعالی نے انھیں اپنے نبی کا ساتھ دینے اور اپنے دین کو اگلی نسلوں تک پہنچانے کیلئے منتخب کر لیا تھا۔لہٰذا تم انہی کے اخلاق اورطور طریقوں کو اپناؤ کیونکہ وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے اور صراطِ مستقیم پر چلنے والے تھے۔‘‘[3] لہذا قرآن وحدیث کی کسی نص کا مفہوم اپنی منشاء یا اپنے مخصوص نظریے کے مطابق متعین نہیں کیا جا سکتا ، بلکہ یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس سے وہی مفہوم اخذ کیا جو آج کوئی بھی شخص اس سے اخذ کرنا چاہتا ہے یا ان کے نزدیک اس کا کوئی اور مفہوم تھا ؟ یہ بات ہم اس لئے عرض کر رہے ہیں کہ آج کل بعض مدعیانِ علم اپنے مخصوص نظریات کو ثابت کرنے کیلئے قرآن وحدیث کی بعض نصوص کا سہارا لیتے ہیں اور کھینچ تان کر ان سے اپنی منشاء کے مطابق وہ مفہوم اخذ کرتے ہیں جو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کی اتباع کرنے والے اہلِ علم نے ان سے اخذ نہیں کیا تھا۔مثلا اہلِ بدعت جشن ِمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن وسنت سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ دلائل ذکر کرتے ہیں |