کی فلاں دلیل کے خلاف ہے تووہ اُسی وقت اپنے مو قف سے رجوع کرکے اُس دلیل کو اختیار کرلیتا۔یہ تھا وہ منہج جس کی اتباع کرنے والے مسلمانوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’فرقہ ناجیہ ‘ اور ’ جماعت ‘ قرار دیا۔اور اسی منہج کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد تابعین عظام رحمہم اللہ نے بھی اختیار کیا۔اور قیامت تک جو بھی لوگ اسے اختیار کریں گے وہ اسی ’فرقہ ناجیہ ‘میں شامل ہونگے۔اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اس مبارک گروہ میں شامل فرمائے۔ 9۔ نویں وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے تمام متنازعہ مسائل کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹانے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَحُکْمُہٗٓ اِِلَی اللّٰہِ ﴾ ’’اور جس بات میں بھی تم اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ کرنے کا اختیار اللہ کے پاس ہے۔‘‘[1] اسی طرح اللہ تعالی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ارشاد فرمایا: ﴿ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ ’’ پس قسم ہے تیرے رب کی ! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپس کے تمام اختلافات میں آپ کو حاکم(فیصل)نہ مان لیں ، پھر جو فیصلہ آپ ان میں کردیں اس سے وہ دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی محسوس نہ کریں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔‘‘[2] نیز فرمایا:﴿وَ مَآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَھُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوْا فِیْہِ وَ ھُدًی وَّ رَحْمَۃً لِّقَوْمٍ یُّؤمِنُوْنَ ﴾ ’’ ہم نے آپ پر یہ کتاب اس لئے نازل کی ہے کہ آپ ان کیلئے اس چیز کو واضح کردیں جس میں یہ اختلاف کرتے ہیں۔نیز یہ کتاب ایمان لانے والوں کیلئے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘[3] ایک اور آیت میں اللہ تعالی نے یوں ارشاد فرمایا: ﴿یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْا اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْیئٍ فَرُدُّوْہُ اِلیَ اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلاً ﴾ ’’ اے ایمان والو ! تم اللہ تعالی کا حکم مانو اور رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانو۔ اور تم میں جو حکم والے ہیں ان کا۔ پھر اگر تمھارا کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔یہی(تمہارے حق میں)بہتر ہے اور اس کا انجام بہت اچھاہے۔‘‘[4] اختلافی بات کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹانے کا معنی یہ ہے کہ اس کا فیصلہ کتاب اللہ اور سنتِ |