تَمَسَّکْتُمْ بِہٖ:کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّۃَ رَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم) ’’ اے لوگو ! میری باتوں کو اچھی طرح سے سمجھ لو ، میں نے یقینا اللہ کا دین آپ تک پہنچا دیا۔اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھام لیا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ ہے:اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔‘‘[1] اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(تَرَکْتُ فِیْکُمْ شَیْئَیْنِ ، لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُمَا:کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّتِیْ ، وَلَنْ یَّتَفَرَّقَا حَتّٰی یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ) ’’ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں۔ان کے بعد(یعنی اگر تم نے انھیں مضبوطی سے تھام لیا تو)کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔ایک ہے کتاب اللہ(قرآن مجید)اور دوسری ہے میری سنت۔ اور یہ دونوں کبھی جدا جدا نہیں ہو نگی یہاں تک کہ حوض پر میرے پاس آئیں گی۔‘‘[2] 5۔ پانچویں وجہ یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبات میں صرف کتاب وسنت کا تذکرہ کرتے تھے اور دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے سے منع کرتے تھے اور دین میں ہر نئے کام کو بدعت قرار دیتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں شہادتین کے بعد یوں کہا کرتے تھے: (أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ ، وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا ، وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ) ’’حمد وثناء کے بعد ! یقینا بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔اور امور میں سب برا امر وہ ہے جسے ایجاد کیا گیا ہو اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ [3] مسلمانو ! اِس حدیث کے مطابق جب کتاب اللہ ہی سب سے بہتر بات ہے اور جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہی سب سے بہتر طریقہ ہے تو اِس کے بعد کسی تیسری چیز کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے ؟ یقینا اس کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر اُس کام کو جو قرآن وسنت سے ثابت نہ ہو اسے بدعت اور ہر بدعت کو گمراہی قرار دیتے تھے۔ 6۔ چھٹی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک جزاء وسزا کا معیار بھی یہی ہے کہ جو شخص قرآن وسنت کی اتباع کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو ایسا نہیں کرے گا اور کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کے پیچھے چلے گا تو وہ یقینا جہنم میں جائے گا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَمَن یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ یُدْخِلْہُ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِن تَحْتِہَا الأَنْہَارُ |