Maktaba Wahhabi

108 - 492
تیسرا اصول: ’ عبادت ‘کی مقدار اور کیفیت دونوں میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع لازم ہے۔یعنی ’ عبادت ‘ اُتنی ہی ہو جتنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہو اور اس کا طریقہ بھی وہی ہو جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو۔ان دونوں چیزوں میں اتباعِ سنت ِ رسول ضروری ہے۔ مقدار کا مطلب یہ ہے کہ جتنی عبادت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی اتنی ہی کی جائے اور اس میں کمی بیشی نہ کی جائے۔اس کی مثال نماز جنازہ ہے ، جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع وسجود نہیں کیا۔اگر کوئی شخص نماز جنازہ میں رکوع وسجود بھی کرے تو اس کی یہ نماز قابل قبول نہیں ہے۔ کیفیت سے مراد یہ ہے کہ ’عبادت ‘ اُس طرح کی جائے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی۔اگر کوئی شخص کسی عبادت کا طریقہ اپنی طرف سے ایجاد کر لے تو اس کی وہ عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِی أُصَلِّی) ’’تم نماز اُس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘[1] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر ارشاد فرمایا تھا: (لِتَأْخُذُوْا مَنَاسِکَکُمْ ، فَإِنِّیْ لَا أَدْرِیْ لَعَلِّیْ لَا أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِیْ ہٰذِہ) ’’ تم حج کے احکام سیکھ لوکیونکہ مجھے معلوم نہیں ، شاید میں اس حج کے بعد دوسرا حج نہ کر سکوں۔‘‘[2] چوتھا اصول ’عبادت ‘ اللہ رب العزت کی محبت، خشیت اور تعظیم کے ساتھ اور پوری توجہ کے ساتھ کرنی چاہئے۔لہذا ایسی عبادت کہ جس میں نہ اللہ کی محبت ہو ، نہ اس کیلئے عاجزی وانکساری کے جذبات ہوں اور نہ اس کی طرف توجہ ہو تو وہ اُس جسم کی مانند ہے جس میں روح نہ ہو۔ اسی لئے جب حضرت جبریل علیہ السلام نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ’احسان ‘ کے متعلق سوال کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا:(أَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ ، فَإِن لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہُ یَرَاکَ) ’’ احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اِس طرح کرو کہ جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو ، پس اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ یقینا تمھیں دیکھ رہا ہے۔‘‘
Flag Counter