Maktaba Wahhabi

107 - 492
ہے:﴿ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ﴾ ’’ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔‘‘ یہ بات نہایت ہی نامعقول ہے کہ ہم زبان سے تو اقرار کریں کہ اللہ ! ہم تیری ہی عبادت کرتے اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں ، لیکن عملی طور پر اس کی بندگی نہ کریں ! غیر اللہ کے سامنے عاجزی وانکساری کا اظہار کریں ! غیر اللہ کو مدد کیلئے پکاریں ! غیر اللہ کو اپنی امیدوں کا مرکز بنائیں ! غیر اللہ کیلئے نذر ونیاز پیش کریں ! غیر اللہ سے خوف کھائیں ! غیر اللہ کو اختیارات اور نفع ونقصان کا مالک تصور کریں ! غیر اللہ پر بھروسہ کریں ! حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ وَ لِلّٰہِ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اِلَیْہِ یُرْجَعُ الْاَمْرُ کُلُّہٗ فَاعْبُدْہُ وَ تَوَکَّلْ عَلَیْہِ ﴾ ’’ آسمانوں اور زمین کا علم ِغیب اللہ تعالی ہی کے پاس ہے اور تمام امور اسی کی طرف لوٹا دئیے جاتے ہیں۔لہذا اسی کی عبادت کیجئے اور اسی پر بھروسہ کیجئے۔‘‘[1] اِس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے دو ٹوک انداز میں واضح کردیا ہے کہ تمام امور اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں اور وہی ان کے متعلق فیصلے فرماتا ہے۔اور جب سارے اختیارات اسی کے پاس ہیں تو پھر اسی کی بندگی کرنی چاہئے اور اسی پر مکمل بھروسہ کرنا چاہئے۔ دوسرا اصول: ’ عبادت‘ وہ ہے جو کلام الٰہی یا حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ) ’’ جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی کام ایجاد کیا جو اس میں سے نہیں ہے تووہ مردود ہے۔‘‘[2] ایک اورروایت میں ارشاد فرمایا:(مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ) ’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے متعلق ہمارا کوئی حکم نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘[3] لہذا کوئی ایسا کام جس کا ثبوت قرآن وحدیث میں موجودنہ ہو تو وہ ’ عبادت ‘ نہیں ہو سکتا اور نہ ہی اس سے اللہ کا تقرب حاصل ہو سکتا ہے۔اس کی ایک مثال اذان سے پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ وسلام پڑھنا ہے ، جس کا ثبوت قرآن وحدیث میں نہیں ہے۔اسی طرح دعا میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کا وسیلہ بنانا بھی وہ عمل ہے کہ جس کا قرآن وحدیث میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔سو قرآن وحدیث سے ثابت شدہ امور پر ہی اکتفا کرنا چاہئے۔پوری کی پوری خیر وبھلائی اسی میں ہے۔
Flag Counter