فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ بخل ، بلکہ ان کا خرچ ان دونوں کے درمیان ہوتا ہے۔‘‘ 6۔ ﴿وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا اٰخَرَ ﴾ ’’ اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے۔‘‘ 7۔ ﴿وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ ﴾ ’’ اور نہ ہی وہ اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو نا حق قتل کرتے ہیں۔‘‘ 8۔ ﴿وَلاَ یَزْنُوْنَ ﴾ ’’ اور نہ وہ زنا کرتے ہیں۔‘‘ ان آخری تین گناہوں کا تذکرہ کرنے کے بعد اللہ تعالی فرماتے ہیں:﴿وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا٭ یُّضٰعَفْ لَہٗ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہٖ مُہَانًا ٭اِِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُوْلٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ٭ وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِِنَّہٗ یَتُوْبُ اِِلَی اللّٰہِ مَتَابًا ﴾ ’’ اور جو شخص ایسے کرے گا وہ ان کی سزا پاکے رہے گا۔قیامت کے دن اس کا عذاب دگنا کردیا جائے گا اور وہ ذلیل ہو کر اس میں ہمیشہ کیلئے پڑا رہے گا۔ہاں جو شخص توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالی نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور بڑا ہی رحم کرنے والا ہے۔اور جو توبہ کرے اور نیک عمل کرے تو وہ اللہ کی طرف یوں رجوع کرتا ہے جیسا کہ رجوع کا حق ہے۔‘‘ اِس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے بندوں سے اگر اِس قسم کے گناہ سرزد ہو جائیں تو انھیں فورا توبہ اور اپنی اصلاح کرنی چاہئے۔ورنہ اِن گناہوں کی وجہ سے انھیں قیامت کے روز ذلت ورسوائی کے ساتھ جہنم رسید کردیا جائے گا۔والعیاذ باللہ 9۔ ﴿ وَالَّذِیْنَ لاَ یَشْہَدُوْنَ الزُّوْرَ ﴾ ’’ اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔‘‘ 10۔ ﴿وَاِِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا ﴾ ’’ اور جب کسی لغو کام پر گزر ہو تو وہ وقار سے گزر جاتے ہیں۔‘‘ 11۔﴿ وَالَّذِیْنَ اِِذَا ذُکِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ لَمْ یَخِرُّوا عَلَیْہَا صُمًّا وَّعُمْیَانًا ﴾ ’’ اور جب انھیں ان کے رب کی آیات سے نصیحت کی جائے تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے(بلکہ اثر قبول کرتے ہیں۔)‘‘ 12۔﴿ وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِِمَامًا﴾ ’’ اور جو یوں دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں اپنی بیویوں اور اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک نصیب فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔‘‘ سامعین گرامی ! رحمن کے حقیقی بندوں کی صف میں شامل ہونے کیلئے ہمیں بھی ان تمام صفات کو اختیار کرنا |